صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان ۔ حدیث 2537

منافقین کی خصلتون اور ان کے احکام کے بیان میں

راوی: عبیداللہ بن معاذ عبنری ابی قرة بن خالد ابی زبیر جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَصْعَدُ الثَّنِيَّةَ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ فَإِنَّهُ يُحَطُّ عَنْهُ مَا حُطَّ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ صَعِدَهَا خَيْلُنَا خَيْلُ بَنِي الْخَزْرَجِ ثُمَّ تَتَامَّ النَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکُلُّکُمْ مَغْفُورٌ لَهُ إِلَّا صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ تَعَالَ يَسْتَغْفِرْ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَجِدَ ضَالَّتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي صَاحِبُکُمْ قَالَ وَکَانَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ

عبیداللہ بن معاذ عبنری ابی قرة بن خالد ابی زبیر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ثنیہ المرار گھاٹی پر چڑھے گا اس کے گناہ اس سے اسی طرح ختم ہو جائیں گے جس طرح بنی اسرائیل سے ان کے گناہ ختم ہوئے تھے پس سب سے پہلے اس پر چڑھنے والا ہمارا شہسوار یعنی بنو خزرج کے گھوڑے چڑھے پھر دوسرے لوگ یکے بعد دیگرے چڑھنا شروع ہو گئے تو رسول اللہ نے فرمایا تم سب کے سب بخش دیئے گئے ہو سوائے سرخ اونٹ والے آدمی کے ہم اس کے پاس گئے اور اس سے کہا چلو رسول اللہ تیرے لئے مغفرت طلب کریں گے اس نے کہا اللہ کی قسم اگر میں اپنی گمشدہ چیز کو حاصل کروں تو یہ میرے نزدیک تمہارے ساتھی کی میرے لئے مغفرت مانگنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور وہ آدمی اپنی گمشدہ چیز تلاش کر رہا تھا۔

Jabir b. Abdullah reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: He who climbed this hill, the hill of Murar, his sins would be obliterated as were obliterated the sins of Bani Isra'il. So the first to take their horses were the people of Banu Khazraj. Then there was a ceaseless flow of persons and Allah's Messenger (may peace be upon him) said to them: All of you are those who have been pardoned except the owner of a red camel. We came to him and said to him: You also come on, so that Allah's Messenger (may peace be upon him) may seek forgiveness for you. But he said: By Allah, so far as I am concerned, the finding of something lost is dearer to me than seeking of forgiveness for me by your companion (the Holy Prophet), and he remained busy in finding out his lost thing.

یہ حدیث شیئر کریں