صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 2848

ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں

راوی: یحیی بن حبیب , محمد بن عبد الاعلی معتمر ابی نضرہ ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ صَائِدٍ وَأَخَذَتْنِي مِنْهُ ذَمَامَةٌ هَذَا عَذَرْتُ النَّاسَ مَا لِي وَلَکُمْ يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ أَلَمْ يَقُلْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ يَهُودِيٌّ وَقَدْ أَسْلَمْتُ قَالَ وَلَا يُولَدُ لَهُ وَقَدْ وُلِدَ لِي وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَيْهِ مَکَّةَ وَقَدْ حَجَجْتُ قَالَ فَمَا زَالَ حَتَّی کَادَ أَنْ يَأْخُذَ فِيَّ قَوْلُهُ قَالَ فَقَالَ لَهُ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ الْآنَ حَيْثُ هُوَ وَأَعْرِفُ أَبَاهُ وَأُمَّهُ قَالَ وَقِيلَ لَهُ أَيَسُرُّکَ أَنَّکَ ذَاکَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ لَوْ عُرِضَ عَلَيَّ مَا کَرِهْتُ

یحیی بن حبیب، محمد بن عبد الاعلی معتمر ابی نضرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابن صائد نے مجھ سے بات کہی جس سے مجھے شرم آئی کہنے لگا کہ لوگوں کو تو میں نے معذور جانا اور تمہیں میرے بارے میں اصحاب محمد کیا ہوگیا؟ کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ دجال یہودی ہوگا حالانکہ میں اسلام لا چکا ہوں اور کہنے لگا کہ اور اس کی اولاد نہ ہوگی حالانکہ میری تو اولاد بھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے اس پر مکہ کو حرام کردیا ہے میں تحقیق حج کر چکا ہوں اور وہ مسلسل ایسی باتیں کرتا رہا قریب تھا کہ میں اس کی باتوں میں آجاتا اس نے کہا اللہ کی قسم میں جانتا ہوں کہ اس بلکہ وقت(دَجَّال) کہاں ہے اور میں اس کے باپ اور والدہ کو بھی جانتا ہوں اور اس سے کہا گیا کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ تو ہی وہ آدمی (دَجَّال) ہو اس نے کہا اگر یہ بات مجھ پر پیش کی گئی تو میں اسے ناپسند نہ کروں گا۔

Abu Sa'id Khudri reported: Ibn Sa'id said to me something for which I felt ashamed. He said: I can excuse others; but what has gone wrong with you, O Companions of Muhammad, that you take me as Dajjal? Has Allah's Apostle (may peace be upon him) not said that he would be a Jew whereas I am a Muslim and he also said that he would not have children, whereas I have children, and he also said: verily, Allah has prohibited him to enter Mecca whereas I have performed Pilgrimage, and he went on saying this that I was about to be impressed by his talk. He (however) said this also: I know where he (Dajjal) is and I know his father and mother, and it was said to him: Won't you feel pleased if you would be the same person? Thereupon he said: If this offer is made to me, I would not resent that.

یہ حدیث شیئر کریں