ابن صیاد کے تذکرے کے بیان میں
راوی: عبد بن حمید روح بن عبادہ , ہشام ایوب نافع
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عُمَرَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ قَوْلًا أَغْضَبَهُ فَانْتَفَخَ حَتَّی مَلَأَ السِّکَّةَ فَدَخَلَ ابْنُ عُمَرَ عَلَی حَفْصَةَ وَقَدْ بَلَغَهَا فَقَالَتْ لَهُ رَحِمَکَ اللَّهُ مَا أَرَدْتَ مِنْ ابْنِ صَائِدٍ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا
عبد بن حمید روح بن عبادہ، ہشام ایوب حضرت نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ابن صیاد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملاقات ہوگئی تو ابن عمر نے اس سے ایسی بات کہی جو اسے غصۃ دلانے والی تھی پس وہ اتنا پھولا کہ راستہ بھر گیا پھر ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ام المومنین سیدہ حفصہ کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں یہ خبر مل چکی تھی تو انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا اللہ آپ پر رحم فرمائے تو نے ابن صائد کے بارے میں کیا ارادہ کیا تھا کیا تو نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ دجال کسی پر غصہ کرنے کی وجہ سے ہی نکلے گا۔
Nafi' reported that Ibn 'Umar met Ibn Si'id on some of the paths of Medina and he said to him a word which enraged him and he was so much swollen with anger that the way was blocked. Ibn 'Umar went to Hafsa and informed her about this. Thereupon she said: May Allah have mercy upon you, why did you incite Ibn Sayyad in spite of the fact that you knew it would be the extreme anger which would make Dajjal appear in the world?
