صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 2926

دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں

راوی: عمر بن سواد عامری , عبداللہ بن وہب , عمرو بن حارث , بکر بن سوادہ , یزید بن رباح , ابوفراس مولی عبداللہ بن عمرو بن عاص

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَکْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْکُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ کَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِکَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاکِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَی رِقَابِ بَعْضٍ

عمر بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکر بن سوادہ، یزید بن رباح، ابوفراس مولیٰ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب فارس اور روم کو فتح کرلیا جائے گا اس وقت تم کس حال میں ہو گے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا ہمیں جس طرح اللہ نے حکم فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں؟ تم ایک دوسرے پر رشک کرو گے پھر آ پس میں ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر آپس میں ایک دوسرے سے بغض رکھو گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کچھ فرمایا پھر تم مسکین مہاجروں کی طرف جاؤ گے اور پھر ایک دوسرے کی گردنوں پر سواری کرو گے

'Abdullah b. 'Amr b. al-As reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: How would you be, 0 people when Persia and Rome would be conquered for you? 'Abd -al-Rahman b. Auf said: We would say as Allah has commanded us and we would express our gratitude to Allah. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Nothing else besides it? You would (in fact) vie with one another, then you would feel jealous, then your relations would be estranged and then you will bear enmity against one another, or something to the same effect. Then you would go to the poor emigrants and would make some the masters of the others.

یہ حدیث شیئر کریں