صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 2934

دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں

راوی: شیبان بن فروخ , سلیمان بن مغیرہ , حمید بن ہلال , خالد بن عمیر عدوی

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّائَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ کَصُبَابَةِ الْإِنَائِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا وَإِنَّکُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَی دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِکُمْ فَإِنَّهُ قَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَی مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِکُ لَهَا قَعْرًا وَ وَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ کَظِيظٌ مِنْ الزِّحَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّی قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَی مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَکُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا وَإِنَّهَا لَمْ تَکُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّی يَکُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْکًا فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَائَ بَعْدَنَا

شیبان بن فروخ، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال، حضرت خالد بن عمیر عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عتبہ بن غزوان نے ہمیں ایک خطبہ دیا ۔ انہوں نے (سب سے پہلے) اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا اما بعد! کہ دنیا نے اپنے ختم ہونے کی خبر دے دی ہے اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا سوائے اس کے کہ جس طرح ایک برتن میں کچھ بچا ہوا پانی باقی رہ جاتا ہے جسے اس کا پینے والا چھوڑ دیتا ہے اور تم لوگ اس دنیا سے ایسے گھر کی طرف منتقل ہونے والے ہو کہ جس کو پھر کوئی زوال نہیں۔ لہذا تم اپنے نیک اعمال آگے بھیج کر جاؤ کیونکہ ہمیں یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ ایک پتھر جہنم کے ایک کنارے سے اس میں ڈالا جائے گا اور وہ ستر سال تک اس میں گرتا رہے گا پھر بھی وہ جہنم کی تہہ تک نہیں پہنچ سکے گا۔ اللہ کی قسم! دوزخ کو بھر دیا جائے گا کیا تم تعجب کرتے ہو؟ اور ہم سے یہ بات بھی ذکر کی گئی ہے کہ جنت کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک چالیس سال کی مسافت ہے اور جنت پر ایک ایسا دن آئے گا کہ وہ لوگوں کے رش کی وجہ سے بھری ہوئی ہو گی، اور تو نے مجھے دیکھا ہوگا کہ میں ساتوں میں سے سا تواں ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہمارا کھانا سوائے درختوں کے پتوں کے اور کچھ نہ تھا۔ یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔ مجھے ایک چادر ملی جسے پھاڑ کر میں نے دو ٹکڑے کئے ایک ٹکڑے کا تہ بند بنایا اور ایک ٹکڑے کا سعد بن مالک نے تہ بند بنایا اور آج ہم میں سے کوئی ایسا آدمی نہیں ہے کہ جو شہروں میں سے کسی شہر کا حاکم نہ ہو اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات کی کہ میں اپنے آپ کو بڑا سمجھوں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں چھوٹا سمجھا جاؤں کیونکہ کسی نبی کی نبوت بھی ہمیشہ نہیں رہی اور نبوت کا اثر بھی جاتا رہا یہاں تک کہ اس کا آخرکار انجام یہ ہوا کہ وہ سلطنت تباہ ہوگئی اور تم عنقریب ان حاکموں کا تجربہ کرو گے کہ جو ہمارے بعد میں آئیں گے۔

'Umair al-'Adawi reported: 'Utba b. Ghazwan delivered us a sermon and he praised Allah and lauded Him, then said: Now coming to the point, verily the world has been given the news of its end and that too quite early. Nothing would be left out of it but only water left in the utensil which its owner leaves, and you are going to shift to an abode which knows no end, and you should shift with the good before you, for we have been told that a stone would be thrown at one side of the Hell and it would go down even for seventy years but would not be able to reach its bottom. By Allah, it would be fully packed. Do you find it something strange, and it has been mentioned that there yawns a distance which one would be able to cover in forty years from one end to another of Paradise, and a day would come when it would be fully packed and you must be knowing that I was the seventh amongst seven who had been with Allah's Messenger (may peace be upon him) and we had nothing to eat but the leaves of the tree until the corners of the mouth were injured. We found a sheet which we tore in two and divided between myself and Sa'd b. Malik. I made the lower garment with halt of it and so did Sa'd make the lower garment with half of it and today there is none amongst us who has not become the governor of a city from amongst the cities (of the Islamic Commonwealth) and I seek refuge with Allah that I should consider myself great whereas I am insignificant in the eye of Allah. Prophethood does not remain for ever and its impact fades with the result that it changes eventually into kingship, and you would soon come to know and experience those rulers who would come after us and see (how far they are from religion).

یہ حدیث شیئر کریں