صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ زہد و تقوی کا بیان ۔ حدیث 2938

دونوں نفخوں کے درمیانی وقفہ کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن نضر بن ابی نضر , ابونضر , ہاشم بن قاسم , عبیداللہ , سفیان ثوری , عبیدالمکتب , فضیل , شعبی , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُکْتِبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَکُ قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِي مِنْ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ بَلَی قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّي لَا أُجِيزُ عَلَی نَفْسِي إِلَّا شَاهِدًا مِنِّي قَالَ فَيَقُولُ کَفَی بِنَفْسِکَ الْيَوْمَ عَلَيْکَ شَهِيدًا وَبِالْکِرَامِ الْکَاتِبِينَ شُهُودًا قَالَ فَيُخْتَمُ عَلَی فِيهِ فَيُقَالُ لِأَرْکَانِهِ انْطِقِي قَالَ فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ قَالَ ثُمَّ يُخَلَّی بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْکَلَامِ قَالَ فَيَقُولُ بُعْدًا لَکُنَّ وَسُحْقًا فَعَنْکُنَّ کُنْتُ أُنَاضِلُ

ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ابونضر، ہاشم بن قاسم، عبیداللہ، سفیان ثوری، عبیدالمکتب، فضیل، شعبی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے ہنسا ہوں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں آپ نے فرمایا میں بندے کی اس بات سے ہنسا ہوں کہ جو وہ اپنے رب سے کرے گا وہ بندہ عرض کرے گا اے پروردگار کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرمائے گا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بندہ عرض کرے گا میں اپنے اوپر اپنی ذات کے علاوہ کسی کی گواہی کو جائز نہیں سمجھتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ فرمائے گا کہ آج کے دن تیرے اوپر تیری ہی ذات کی گوہی اور کراما کا تبین کی گواہی کفایت کر جائے گی آپ نے فرمایا پھر اس بندے کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے دیگر اعضاء کو کہا جائے گا کہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے اعضاء اس کے سارے اعمال بیان کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر بندہ اپنے اعضاء سے کہے گا دور ہو جاؤ چلو دور ہو جاؤ میں تمہاری طرف سے ہی تو جھگڑا کر رہا تھا۔

Anas b. Malik reported: We were in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) that he smiled and said: Do you know why I laughed? We said: Allah and His Messenger, know best. Thereupon he said: It was because of the (fact that there came to my mind) the talk which the servant would have with his Lord (on the Day of judgment). He would say: My Lord, have you not guaranteed me protection against injustice? He would say: Yes. Then the servant would say: I do not deem valid any witness against me but my own self, and He would say: Well, enough would be the witness of your self against you and that of the two angels who had been appointed to record your deeds. Then the seal would be set upon his mouth and it would be said to his hands and feet to speak and they would speak of his deeds. Then the mouth would be made free to talk, he would say (to the hands and feet): Be away, let there be curse of Allah upon you. It was for your safety that I contended.

یہ حدیث شیئر کریں