صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 501

سمندر میں مردار (جانور) کی اباحت کے بیان میں

راوی: احمد بن یونس , زہیر , ابوزبیر , جابر , یحیی بن یحیی , ابوخیثمہ , ابوزبیر , جابر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ ح و حَدَّثَنَاه يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَتَلَقَّی عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ يَجِدْ لَنَا غَيْرَهُ فَکَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً قَالَ فَقُلْتُ کَيْفَ کُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِهَا قَالَ نَمَصُّهَا کَمَا يَمَصُّ الصَّبِيُّ ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنْ الْمَائِ فَتَکْفِينَا يَوْمَنَا إِلَی اللَّيْلِ وَکُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَائِ فَنَأْکُلُهُ قَالَ وَانْطَلَقْنَا عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ فَرُفِعَ لَنَا عَلَی سَاحِلِ الْبَحْرِ کَهَيْئَةِ الْکَثِيبِ الضَّخْمِ فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هِيَ دَابَّةٌ تُدْعَی الْعَنْبَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ مَيْتَةٌ ثُمَّ قَالَ لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ اضْطُرِرْتُمْ فَکُلُوا قَالَ فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّی سَمِنَّا قَالَ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ بِالْقِلَالِ الدُّهْنَ وَنَقْتَطِعُ مِنْهُ الْفِدَرَ کَالثَّوْرِ أَوْ کَقَدْرِ الثَّوْرِ فَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَيْدَةَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَأَقْعَدَهُمْ فِي وَقْبِ عَيْنِهِ وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَأَقَامَهَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ مَعَنَا فَمَرَّ مِنْ تَحْتِهَا وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَشَائِقَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَکُمْ فَهَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْئٌ فَتُطْعِمُونَا قَالَ فَأَرْسَلْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَکَلَهُ

احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، جابر، یحیی بن یحیی، ابوخیثمہ، ابوزبیر، حضرت جابر سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیادت میں قریش کے قافلہ سے ملنے کے لئے بھیجا اور کھجوروں کی ایک بوری زادراہ کے طور پر ہمیں عنایت فرمائی اور اس کے علاوہ اور کچھ ہمیں عطا نہیں فرمایا حضرت ابوعبیدہ ہمیں ایک ایک کھجور روزانہ دیا کرتے راوی زبیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر سے پوچھا کہ تم ایک کھجور کیا کیا کرتے تھے وہ فرمانے لگے کہ ہم اس کھجور کو بچے کی طرح چوستے تھے پھر ہم اس پر پانی پی لیتے تھے اور وہ کھجور ہمیں رات تک کافی ہو جاتی تھی اور ہم لاٹھیوں سے درختوں کے پتے جھاڑ کر پانی میں بھگو کر کھاتے تھے اور ہم سمندر کے ساحل پر چلے جاتے تھےتو (ایک بار) اتفاق سے سمندر کی ساحلی ریت پر ایک بڑے ٹیلے کی طرح پڑی ہوئی ایک چیز ہمیں دکھائی دی ہم اس کے پاس آئے دیکھا کہ ایک جانور ہے جسے عنبر پکارا جاتا ہے راوی کہتے ہیں حضرت ابوعبیدہ نے فرمایا یہ مردار ہے پھر فرمانے لگے نہیں بلکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم بھوک کی وجہ سے بے قرار ہو تو تم اسے کھا لو حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم اس جگہ پر ایک مہینہ ٹھہرے رہے اور ہم تین سو کی تعداد میں تھے یہاں تک کہ ہم کھاتے کھاتے موٹے ہو گئے اور مجھے یاد پڑتا ہے کہ ہم نے اس جانور کی آنکھ کے حلقے سے مشکوں سے بھر بھر کر چربی نکالی تھی اور ہم اس میں سے بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے الغرض حضرت ابوعبیدہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا اور وہ سب اس جانور کی آنکھ کے حلقہ کے اندر بیٹھ گئے اور اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی کو اٹھا کر کھڑا کیا پھر ان اونٹوں میں سے جو ہمارے ساتھ تھے ان میں سے سب سے بڑے اونٹ پر کجاوا کسا تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا اور اس کے گوشت کو ابال کر ہم نے اپنا زاد راہ تیار کرلیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کا رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے نکالا تھا تو کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کچھ ہے اگر ہے تو وہ ہمیں کھلاؤ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس گوشت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا

Jabir reported: Allah's Messenger (may peace he upon him) sent us (on an expedition) and appointed Abu 'Ubaida our chief that we might intercept a caravan of the Quraish and provided us with a bag of dates. And he found for us nothing besides it. Abu Ubaida gave each of us one date (everyday). I (Abu Zubair, one of the narrators) said: What did you do with that? He said: We sucked that just as a baby sucks and then drank water over that, and it sufficed us for the day until night. We beat off leaves with the help of our staffs, then drenched them with water and ate them. We then went to the coast of the sea, and there rose before us on the coast of the sea something like a big mound. We came near that and we found that it was a beast, called al-'Anbar (spermaceti whale). Abu 'Ubaida said. It is dead. He then said: No (but it does not matter), we have been sent by the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the path of Allah and you are hard pressed (on account of the scarcity of food), so you eat that. We three hundred in number stayed there for a month, until we grew bulky. He (Jabir) said: I saw how we extracted pitcher after pitcher full of fat from the cavity of its eye, and sliced from it compact piece of meat equal to a bull or like a bull. Abu 'Ubaida called forth thirteen men from us and he made them sit in the cavity of its eye, and he took hold of one of the ribs of its chest and made it stand and then saddled the biggest of the camels we had with us and it passed under it (the arched rib), and we provided ourselves with pieces of boiled meat (especially for use in our journey). When we came back to Medina, we went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and made a mention of that to him, whereupon he said: That was a provision which Allah had brought forth for you. Is there any piece of meat (left) with you, so that you give to us that? He (Jabir) said: We sent to Allah's Messenger (may peace be upon him) some of that (a piece of meat) and he ate it.

یہ حدیث شیئر کریں