صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 826

بااعتماد میزبان کے ہاں اپنے ساتھ کسی اور آدمی کو لے جانے کے جواز میں

راوی: حرملہ بن یحیی تجیبی , عبداللہ بن وہب , اسامہ , یعقوب بن عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری , انس بن مالک

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ يُحَدِّثُهُمْ وَقَدْ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ قَالَ أُسَامَةُ وَأَنَا أَشُکُّ عَلَی حَجَرٍ فَقُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ لِمَ عَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَهُ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَذَهَبْتُ إِلَی أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ زَوْجُ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَقُلْتُ يَا أَبَتَاهُ قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ فَسَأَلْتُ بَعْضَ أَصْحَابِهِ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَدَخَلَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَی أُمِّي فَقَالَ هَلْ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ نَعَمْ عِنْدِي کِسَرٌ مِنْ خُبْزٍ وَتَمَرَاتٌ فَإِنْ جَائَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ أَشْبَعْنَاهُ وَإِنْ جَائَ آخَرُ مَعَهُ قَلَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ذَکَرَ سَائِرَ الْحَدِيثِ بِقِصَّتِهِ

حرملہ بن یحیی تجیبی، عبداللہ بن وہب، اسامہ، یعقوب بن عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف فرما پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے باتیں فرما رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ پر ایک پٹی بندھی ہوئی تھی میں نے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر پٹی کیوں باندھی ہوئی ہے تو وہ کہنے لگے کہ بھوک کی وجہ سے میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف گیا جو کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ملحان کے شوہر تھے میں نے ان سے عرض کیا اے ابا جان میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھی ہوئی ہے میں نے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے اس پٹی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بھوک کی وجہ سے ایسا کیا ہوا ہے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میری والدہ کے پاس تشریف لائے اور ان سے فرمایا کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے ام سلیم نے کہا جی ہاں میرے پاس چند ٹکڑے روٹی کے اور چند کھجوریں ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے تشریف لے آئیں تو یہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ بھرنے کے لئے کافی ہوگا اور اگر اور کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے گا تو ان سے کم ہو جائے گا مذکورہ واقعہ کی طرح حدیث ذکر کی۔

Anas b. Malik reported: I visited Allah's Messenger (may peace be upon him) one day and found him sitting in the company of his Companions and talking to them, and he had tied his belly with a bandage. Usama said: I am in doubt whether there was stone on that (his belly) or not. I asked some of his Companions why Allah's Messenger (may peace be upon him) had bandaged his belly. They said: (He has done that to relieve) his hunger. I went to Abu Talha, the husband of Umm Sulaim, the daughter of Milhan, and said to him: Father, I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) having bandaged his belly. I asked some of his Companions (the reason of it) and they said that it was due to hunger. Abu Talha came to my mother and said: Is there anything? She said: Yes, I have some pieces of bread with me and some dates. If Allah's Messenger (may peace be upon him) comes to us alone we can feed him to his fill, but if someone comes along with him this would be insufficient for them. The rest of the hadith is the same.

یہ حدیث شیئر کریں