صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 862

مہمان کا اکرام اور ایثار کی فضیلت کے بیان میں

راوی: زہیر بن حرب , جریر بن عبدالحمید , فضیل بن غزوان , ابی حازم اشجعی , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي مَجْهُودٌ فَأَرْسَلَ إِلَی بَعْضِ نِسَائِهِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَائٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی أُخْرَی فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ حَتَّی قُلْنَ کُلُّهُنَّ مِثْلَ ذَلِکَ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عِنْدِي إِلَّا مَائٌ فَقَالَ مَنْ يُضِيفُ هَذَا اللَّيْلَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَی رَحْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ هَلْ عِنْدَکِ شَيْئٌ قَالَتْ لَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي قَالَ فَعَلِّلِيهِمْ بِشَيْئٍ فَإِذَا دَخَلَ ضَيْفُنَا فَأَطْفِئْ السِّرَاجَ وَأَرِيهِ أَنَّا نَأْکُلُ فَإِذَا أَهْوَی لِيَأْکُلَ فَقُومِي إِلَی السِّرَاجِ حَتَّی تُطْفِئِيهِ قَالَ فَقَعَدُوا وَأَکَلَ الضَّيْفُ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ عَجِبَ اللَّهُ مِنْ صَنِيعِکُمَا بِضَيْفِکُمَا اللَّيْلَةَ

زہیر بن حرب، جریر بن عبدالحمید، فضیل بن غزوان، ابی حازم اشجعی، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں فاقہ سے ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کی طرف ایک آدمی بھیجا تو زوجہ مطہرہ نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میرے پاس سوائے پانی کے اور کچھ نہیں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوسری زوجہ مطہرہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے بھی اسی طرح کہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب ازواج مطہرات نے یہی کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میرے پاس سوائے پانی کے اور کچھ نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی آج رات اس مہمان کی مہمان نوازی کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے گا انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) میں حاضر ہوں پھر وہ انصاری آدمی اس مہمان کو لے کر اپنے گھر کی طرف چلے اور اپنی بیوی سے کہا کیا تیرے پاس کچھ ہے وہ کہنے لگی کہ سوائے میرے بچوں کے کھانے کے میرے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے انصاری نے کہا ان بچوں کو کسی چیز سے بہلا دو اور جب مہمان اندر آجائے تو چراغ بجھا دینا اور اس پر یہ ظاہر کرنا گویا کہ ہم بھی کھانا کھا رہے ہیں راوی کہتے ہیں کہ مہمان کے ساتھ سب گھر والے بیٹھ گئے اور کھانا صرف مہمان نے ہی کھایا پھر جب صبح ہوئی اور وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے آج رات اپنے مہمان کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے تعجب کیا ہے۔

Abu Huraira reported that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I am hard pressed by hunger. He sent (message) to one of his wives (to procure food for him) but she said: By Him Who has sent you with Truth, thrre is nothing with me (to serve him) but only water. He (the Holy Prophet) then sent the (same) message to another, and she gave the same reply, until all of them gave the same reply: By Him Who has sent thee with the Truth, there is nothing with me but only water, whereupon he (the Holy Prophet) said: Allah would show mercy to him who will entertain this guest tonight. A person from the Ansar stood up and said: Messenger of Allah, I am ready to entertain. He took him to his house and said to his wife: Is there anything with you (to serve the guest)? She said: No, but only a subsistence for our children. He said: Distract their attention with something, and when the guest enters extinguish the lamp and give him the impression that we are eating. So they sat down and the guest had his meal. When it was morning he went to Allah's Apostle (may peace be upon him) who said: Allah was well pleased with what you both did for your guest this night.

یہ حدیث شیئر کریں