مہمان کا اکرام اور ایثار کی فضیلت کے بیان میں
راوی: عبیداللہ بن معاذ عنبری , حامد بن عمر بکراوی , محمد بن عبدالاعلی , معتمر بن سلیمان , معتمر , ابوعثمان , عبدالرحمن بن ابی بکر
و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکْرَاوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی جَمِيعًا عَنْ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَبِي عُثْمَانَ وَحَدَّثَ أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْکُمْ طَعَامٌ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ فَعُجِنَ ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مُشْرِکٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَيْعٌ أَمْ عَطِيَّةٌ أَوْ قَالَ أَمْ هِبَةٌ فَقَالَ لَا بَلْ بَيْعٌ فَاشْتَرَی مِنْهُ شَاةً فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَی قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا مِنْ الثَّلَاثِينَ وَمِائَةٍ إِلَّا حَزَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُزَّةً حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا إِنْ کَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهُ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ قَالَ وَجَعَلَ قَصْعَتَيْنِ فَأَکَلْنَا مِنْهُمَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا وَفَضَلَ فِي الْقَصْعَتَيْنِ فَحَمَلْتُهُ عَلَی الْبَعِيرِ أَوْ کَمَا قَالَ
عبیداللہ بن معاذ عنبری، حامد بن عمر بکراوی، محمد بن عبدالاعلی، معتمر بن سلیمان، معتمر، ابوعثمان، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سو تیس آدمی تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ہمارے ساتھ ایک آدمی تھا اس کے پاس ایک صاع یا اس کے بقدر کھانا (آٹا) تھا اس آٹے کو گوندھا گیا پھر اس کے بعد پراگندہ بالوں والا لمبے قد کا ایک مشرک آدمی اپنی بکریوں کو چراتا ہوا آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چرواہے سے فرمایا کیا تم بیچو گے یا ایسے ہی دے دو گے؟ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا ہبہ کر دو گے؟اس نے کہا نہیں بلکہ میں بیچوں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی اور اس کا گوشت تیار کیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کلیجی بھوننے کا حکم فرمایا روای کہتے ہیں اللہ کی قسم ایک سو تیس آدمیوں میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں بچا کہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجی کا ٹکڑا کاٹ کر نہ دیا ہو جو آدمی اس وقت موجود تھا اسے اسی وقت دے دیا اور جو موجود نہیں تھا اس کے لئے حصہ رکھ دیا راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پیالوں میں(گوشت) نکالا پھر ہم سب نے اس میں سے کھایا اور خوب سیر ہو گئے اور پیالوں میں(پھر بھی) بچ گیا تو میں نے اسے اونٹ پر رکھ دیا یا جیسا کہ راوی نے کہا۔
'Abd al-Rahman b. Abu Bakr reported: We were one hundred and thirty (persons) with Allah's Apostle (may peace be upon him). Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Does any one of you possess food? There was a person with (us) who had a sa' of flour or something about that, and it was kneaded. Then a tall polytheist with dishevelled hair came driving his flock of sheep. Thereupon Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Would you like to sell it (any one of these goats) or offer it as a gift or a present? He said: No, (I am not prepared to offer as a gift), but I would sell it. He (the Holy Prophet) bought a sheep from him, and it was slaughtered and its meat was prepared, and Allah's Messenger (may peace be upon him) commanded that its liver should be roasted. He (the narrator) said: By Allah, none among one hundred and thirty persons was left whom Allah's Messenger (may peace be upon him) had not given a part out of her liver; if anyone was present he gave it to him. but if he was absent it was set aside for him. And he (the Holy Prophet) filled two bowls (one with soup and the other with mutton) and we all ate out of them to our hearts' content, but (still) some part was (left) in (those) two bowls, and I placed it on the camel- (or words to the same effect).
