صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ لباس اور زینت کا بیان ۔ حدیث 907

مردوں کے لئے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں

راوی: ابوطاہر , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ , ابن عمر

و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ وَجَدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ بِالسُّوقِ فَأَخَذَهَا فَأَتَی بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوَفْدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ قَالَ فَلَبِثَ عُمَرُ مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّی أَتَی بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبِيعُهَا وَتُصِيبُ بِهَا حَاجَتَکَ

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بازار میں ایک جوڑا پایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جوڑے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جوڑے کو خرید لیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن اور وفود سے ملاقات کے وقت پہن لیا کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو ایسے آدمی کا لباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں راوی کہتے ہیں پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ نے جتنا چاہا ٹھہرے رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف دبیاج کا ایک جبہ بھیجا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جبے کو لے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس لباس کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ لباس اس آدمی کا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں یا جو آدمی یہ لباس پہنتا ہے اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ لباس میری طرف کیوں بھیجا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا تو اس لباس کو بیچ دے اور اس کی قیمت سے اپنی ضرورت پوری کر لے۔

Abdullah b. Umar reported: 'Umar b. at-Khattab found a silk garment being sold in the market; he purchased it and brought it to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, get it and adorn yourself (by wearing it) on the 'Id (days) and for the delegation. Thereupon, Allah's Messenger (may peace be upon him) said: That is the dress of one who has no share (in the Hereafter). 'Umar stayed there so long as Allah wished. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) sent him a silk cloak. 'Umar came back with that to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger. you said that it is the dress of one who has no share in the Hereafter, but then you sent it to me. Thereupon, Allah's Messenger (may peace be upon him) said: You sell it and meet your need (with its proceeds).

یہ حدیث شیئر کریں