سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1019

جب چار کے بجائے پانچ رکعت پڑھ لے تو کیا کرنا چاہیے؟

راوی: نصر بن علی , جریر , یوسف بن موسی , جریر عبداللہ بن مسعو د

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَهَذَا حَدِيثُ يُوسُفَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ لَا قَالُوا فَإِنَّکَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَی کَمَا تَنْسَوْنَ

نصر بن علی، جریر، یوسف بن موسی، جریر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ہمیں (بجائے چار کے) پانچ رکعتیں پڑھا دیں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے؟ لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (بجائے چار کے) پانچ رکعات پڑھا دی ہیں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (قبلہ کی طرف) مڑے اور دو سجدے کر کے سلام پھیر دیا اس کے بعد فرمایا میں بھی انسان ہوں پس جس طرح تم بھول جاتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں