سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1093

کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ پڑھنا

راوی: سعید بن منصور , شہاب بن خراش شعیب بن زریق طابقی

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ زُرَيْقٍ الطَّائِفِيُّ قَالَ جَلَسْتُ إِلَی رَجُلٍ لَهُ صُحْبَةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ الْحَکَمُ بْنُ حَزْنٍ الْکُلَفِيُّ فَأَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا قَالَ وَفَدْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابِعَ سَبْعَةٍ أَوْ تَاسِعَ تِسْعَةٍ فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ زُرْنَاکَ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ فَأَمَرَ بِنَا أَوْ أَمَرَ لَنَا بِشَيْئٍ مِنْ التَّمْرِ وَالشَّأْنُ إِذْ ذَاکَ دُونٌ فَأَقَمْنَا بِهَا أَيَّامًا شَهِدْنَا فِيهَا الْجُمُعَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ مُتَوَکِّئًا عَلَی عَصًا أَوْ قَوْسٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ کَلِمَاتٍ خَفِيفَاتٍ طَيِّبَاتٍ مُبَارَکَاتٍ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ لَنْ تُطِيقُوا أَوْ لَنْ تَفْعَلُوا کُلَّ مَا أُمِرْتُمْ بِهِ وَلَکِنْ سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا قَالَ أَبُو عَلِيٍّ سَمِعْت أَبُو دَاوُد قَالَ ثَبَّتَنِي فِي شَيْئٍ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَقَدْ کَانَ انْقَطَعَ مِنْ الْقِرْطَاسِ

سعید بن منصور، شہاب بن خراش حضرت شعیب بن زریق طائفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں حکم بن حزن نامی ایک شخص کے پاس بیٹھا جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں رہ چکا تھا وہ ہم سے حدیث بیان کرنے لگا اس نے کہا ایک مرتبہ میں سات یا آدمیوں کے وفد کے ہمراہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (یا یہ کہا کہ نو آدمیوں کے ہمراہ) پس جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی غرض سے آئے ہیں پس ہمارے لئے دعائے خیر فرمائیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے کچھ کھجوریں دینے کا حکم فرمایا۔ ان دنوں مسلمانوں کی مالی حالت بہت خراب تھی پھر ہم چند روز مدینہ میں رہے۔ ان دنوں میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جمعہ بھی پڑھا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عصا یا کمان پر سہارا لگا کر کھڑے ہوئے اور چند کلمات سے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی۔ وہ کلمات ہلکے پھلکے نہایت پاکیزہ اور مبارک تھے پھر فرمایا اے لوگو! تم تمام احکامات نہ بجا لا سکو گے لیکن کوشش میں لگے رہو اور خوشخبری سناؤ ابوعلی نے پوچھا کیا تو نے ابوداؤد سے سنا ہے؟ اس نے کہا میرے بعض دوستوں نے مجھے کچھ کلمات بتائے تو تھے لیکن وہ لکھنے سے رہ گئے۔

Narrated al-Hakam ibn Hazn al-Kulafi:
Shu'ayb ibn Zurayq at-Ta'ifi said: I sat with a man who had been in the company of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He was called al-Hakam ibn Hazn al-Kulafi. He began to narrate a tradition to us saying: I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in a delegation consisting of seven or nine persons. We entered upon him and said: Apostle of Allah, we have visited you, so pray Allah what is good for us. He ordered to give us some dates. The Muslims in those days were weak. We stayed there for several days and offered the Friday prayer along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He stood leaning on a staff or a bow. He praised Allah and exalted Him in light, pure and blessed words. Then he said: O people, you have no power to obey or you cannot obey what you are ordered. But be straight and give good tidings.

یہ حدیث شیئر کریں