عید کے دن خطبہ پڑھنے کا بیان
راوی: مسدد , ابومعمر , عبداللہ بن عمر , عبدالوارث , ایوب , عطاء , ابن عباس
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ قَالَ فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَائَ فَمَشَی إِلَيْهِنَّ وَبِلَالٌ مَعَهُ فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَکَانَتْ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ
مسدد، ابومعمر، عبداللہ بن عمر، عبدالوارث، ایوب، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے (ایک دوسری سند کے ساتھ) بھی ایسا ہی مروی ہے جس میں یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خیال گزرا کہ خطبہ عورتیں نہیں سن سکیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف لے گئے اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ کے ساتھ ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا پس بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جھولی میں کوئی اپنی بالی ڈالتی تھی اور کوئی انگوٹھی۔
