سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1174

نماز کسوف کا بیان

راوی: عثمان بن ابی شیبہ , اسمعیل بن علیہ , ابن جریج , عبید بن عمیر

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ أَخْبَرَنِي مَنْ أُصَدِّقُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْکَعُ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ ثَلَاثُ رَکَعَاتٍ يَرْکَعُ الثَّالِثَةَ ثُمَّ يَسْجُدُ حَتَّی إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَی عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ حَتَّی إِنَّ سِجَالَ الْمَائِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ يَقُولُ إِذَا رَکَعَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَإِذَا رَفَعَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حَتَّی تَجَلَّتْ الشَّمْسُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ فَإِذَا کُسِفَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ

عثمان بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، ابن جریج، حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے ایک ایسی ہستی نے خبر دی جس کو میں سچا سمجھتا ہوں عطاء کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے عبید بن عمیر کی اس سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ذات گرامی ہے وہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے ساتھ نماز میں کھڑے ہوئے اور بہت طویل قیام کیا پھر رکوع کیا پھر کھڑے ہوئے اور قرأت کی پھر رکوع کیا پھر کھڑے ہوئے (اور قرأت کی) اس کے بعد پھر رکوع کیا پس اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں یعنی ہر رکعت میں تین رکوع کئے اور تیسرے رکوع کے بعد سجدہ کیا یہاں تک کہ اس طویل قیام کی وجہ سے بعض لوگوں پر غشی طاری ہوگئی اور ان پر پانی کے ڈول ڈالنے پڑے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع کرتے تو اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ہی میں مشغول رہے) یہاں تک کہ سورج روشن ہوگیا نماز سے فراغت کے بعد فرمایا سورج اور چاند کسی کی زندگی یا موت کی بنا پر نہیں گہن ہوتے بلکہ یہ دونوں اللہ کی بہت سی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو (عذاب سے) ڈراتا ہے لہذا جب سورج یا چاند کو گہن لگے تو نماز کی طرف دوڑو۔

یہ حدیث شیئر کریں