سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1175

نماز کسوف میں چار رکوع کا بیان

راوی: احمد بن حنبل , یحیی , عبدالملک , عطاء , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ ذَلِکَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ إِنَّمَا کُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ کَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَائَةِ الثَّانِيَةِ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَلَاثَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَکْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنْ الَّتِي بَعْدَهَا إِلَّا أَنَّ رُکُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ قَالَ ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ فَتَأَخَّرَتْ الصُّفُوفُ مَعَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتْ الصُّفُوفُ فَقَضَی الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ

احمد بن حنبل، یحیی، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کو گہن لگا اور یہی وہ دن تھا جس دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لختِ جگر حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تھی پس لوگ کہنے لگے کہ یہ سورج کو گہن ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور لوگوں کو (دو رکعت) نماز پڑھائی چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ (یعنی ہر رکعت میں تین رکوع اور دو سجدے کئے ) اس طرح پر کہ پہلے تکبیر کہی پھر لمبی قرأت کی پھر قیام ہی کے بقدر طویل رکوع کیا پھر رکوع سے سرا ٹھایا اور تیسری مرتبہ کی قرأت سے قدرے کم تھی اس کے بعد تیسرا رکوع کیا جو تقریباً تیسری مرتبہ کے قیام کے مساوی تھا پھر اس رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کے لئے جھک گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو سجدے کئے اس کے بعد دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے اور سجدہ سے پہلے تین رکوع کئے جس میں ہر پہلا رکوع دوسرے والے رکوع سے زیادہ لمبا تھا مگر وہ رکوع اپنے قیام کے برابر تھا جابر کہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز کی جگہ سے ہٹ آئے اور باقی لوگ بھی آپ کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹ آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے اور باقی لوگ بھی آگے بڑھ آئے پس نماز پوری ہوگئی اس حال میں کہ سورج نکل چکا تھا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا لوگو! یہ چاند اور سورج اللہ کی اور بہت سی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کو گہن کسی انسان کی موت سے نہیں لگتا پس جب تم ایسی کوئی چیز دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج روشن ہو جائے اس کے بعد امام احمد بن حنبل نے باقی حدیث بیان کی۔

یہ حدیث شیئر کریں