دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان
راوی: قعنبی , مالک , ابوزبیر , ابی طفیل , عمر بن واثلہ , معاذبن جبل
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا
قعنبی، مالک، ابوزبیر، ابی طفیل، عمر بن واثلہ، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر اور عصر کو اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھتے تھے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھنے میں تاخیر کی پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے اور ظہر و عصر کو ایک ساتھ پڑھا پھر خیمہ میں داخل ہوئے اور اس کے بعد باہر تشریف لائے اور مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھا
