سفر میں نفل نماز پڑھنے کا بیان
راوی: قعنبی , عیسیٰ بن حفص بن عاصم
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ قَالَ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَی نَاسًا قِيَامًا فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ کُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ أَبَا بَکْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَی وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَی وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
قعنبی، عیسیٰ بن حفص بن عاصم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک سفر میں عبداللہ بن عمر کے ساتھ تھا انہوں نے دو رکعتیں پڑھائیں انہوں نے لوگوں کی طرف توجہ کی تو دیکھا کہ لوگ نماز میں مشغول ہیں پوچھا یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا نوافل پڑھ رہے ہیں اس پر عبداللہ بن عمر نے کہا کہ اگر مجھے نفل ہی پڑھنا ہوتے تو میں اپنی نماز پوری کرتا (یعنی قصر نہ کرتا) اے بھتیجے میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں رہاہوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے پھر میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت پر اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ ان کی بھی وفات ہوگئی۔ پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت پر زیادتی نہیں کی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے۔ پھر میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعات میں اضافہ نہیں کیا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال کر گئے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تمہارے لئے رسول اللہ کے طریقہ میں بہترین نمونہ ہے۔
