سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1253

فجر کی سنتوں کو ہلکا اور مختصر پڑھنے کا بیان

راوی: احمد بن حنبل , ابومغیرہ , عبداللہ بن علاء , ابوزیاد عبیداللہ بن زیاد , بلال

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنِي أَبُو زِيَادَةَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادَةَ الْکِنْدِيُّ عَنْ بِلَالٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُؤْذِنَهُ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ فَشَغَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّی فَضَحَهُ الصُّبْحُ فَأَصْبَحَ جِدًّا قَالَ فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ وَتَابَعَ أَذَانَهُ فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا خَرَجَ صَلَّی بِالنَّاسِ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ شَغَلَتْهُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْهُ عَنْهُ حَتَّی أَصْبَحَ جِدًّا وَأَنَّهُ أَبْطَأَ عَلَيْهِ بِالْخُرُوجِ فَقَالَ إِنِّي کُنْتُ رَکَعْتُ رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ أَصْبَحْتَ جِدًّا قَالَ لَوْ أَصْبَحْتُ أَکْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَکَعْتُهُمَا وَأَحْسَنْتُهُمَا وَأَجْمَلْتُهُمَا

احمد بن حنبل، ابومغیرہ، عبداللہ بن علاء، ابوزیاد عبیداللہ بن زیاد، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ صبح کی نماز کے لئے بلانے کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے پس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انے ان سے کسی امر کے متعلق دریافت کیا اور گفتگو میں مشغول رہیں یہاں تک کہ صبح خوب روشن ہوگی پس بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور بار بار نماز کے لئے بلانے لگے لیکن ان کے بلانے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف نہیں لائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تاخیر سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے کس چیز کے متعلق پوچھا اور باتوں مشغول ہو گئیں یہاں تک کہ خوب صبح روشن ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکلنے میں تاخیر کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں فجر کی سنتیں پڑھ رہا تھا حضرت بلال نے کہا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت تاخیر فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اس سے بھی زیادہ تاخیر ہو جاتی تب بھی میں ان رکعتوں کو خوب اچھی طرح پڑھتا۔

Narrated Bilal:
Ziyadah al-Kindi reported on the authority of Bilal that he (Bilal) came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to inform him about the dawn prayer. Aisha kept Bilal engaged in a matter which she asked him till the day was bright and it became fairly light. Bilal then stood up and called him to prayer and called him repeatedly. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did not yet come out. When he came out, he led the people in prayer and he (Bilal) informed him that Aisha had kept him engaged in a matter which she asked him till it became fairly light; hence he became late in reaching him (in time). He (Bilal) said: Apostle of Allah, the dawn became fairly bright. He said: If the dawn became brighter than it is now, I would pray them (the two rak'ahs of the sunnah prayer), offer them well and in a more beautiful manner.

یہ حدیث شیئر کریں