نماز میں نیند آنے کا بیان
راوی: زیاد بن ایوب , ہارون , بن عباد , اسمعیل , بن ابراہیم , عبدالعزیز انس
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ أَنَّ إِسْمَعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ تُصَلِّي فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ فَإِذَا أَعْيَتْ فَلْتَجْلِسْ قَالَ زِيَادٌ فَقَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ فَقَالَ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ
زیاد بن ایوب، ہارون، بن عباد، اسماعیل، بن ابراہیم، عبدالعزیزحضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے بیچ میں ایک رسی بندھی ہوئی ہے پوچھا یہ رسی کیوں ہے؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ رسی حمنہ بنت جحش کی ہے وہ جب نماز پڑھتے پڑھتے تھک جاتی ہیں تو اس رسی سے لٹک جاتی ہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز اتنی ہی پڑھنی چاہیے جتنی طاقت ہو پس جب تھک جائے تو بیٹھ جائے، زیاد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ رسی زینب کی ہے وہ نماز پڑھتی ہیں جب ان کو کسل ہوتا ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اس کو تھام لیتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو کھول دو تم میں سے ہر شخص اتنی ہی نماز پڑھے جس حد تک طبیعت میں آمادگی ہو جب اس کو سستی آئے یا وہ تھک جائے تو بیٹھ جائے
