سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1325

رات کی نماز جہراً قرأت کرنا

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد ثابت حسن بن صباح , یحیی بن اسحق , حماد بن سلمہ ثابت بنانی , عبداللہ بن رباح , ابوقتادہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ إِسْحَقَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً فَإِذَا هُوَ بِأَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِهِ قَالَ وَمَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَهُ قَالَ فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَرَرْتُ بِکَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَکَ قَالَ قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَقَالَ لِعُمَرَ مَرَرْتُ بِکَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَکَ قَالَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ زَادَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَکْرٍ ارْفَعْ مِنْ صَوْتِکَ شَيْئًا وَقَالَ لِعُمَرَ اخْفِضْ مِنْ صَوْتِکَ شَيْئًا

موسی بن اسماعیل، حماد ثابت حسن بن صباح، یحیی بن اسحاق ، حماد بن سلمہ ثابت بنانی، عبداللہ بن رباح، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات کو نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ پست آواز سے قرأت کر رہے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ بلند آواز سے قرأت کر رہے ہیں جب یہ دونوں حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں جمع ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے ابوبکر میں جب تمہارے پاس سے گزرا تو میں نے دیکھا کہ تم پست آواز سے قرأت کر رہے تھے (اس کی کیا وجہ ہے)؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ میں اس کو سناتا تھا جو سرگوشی کو بھی سن لیتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عمر جب میں تمہارے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ تم بلند آواز سے قرأت کر رہے ہو (بتاو اس کی کیا وجہ تھی) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا میں سونے والے کو جگاتا تھا اور شیطان کو بھگاتا تھا حسن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر تم اپنی آواز تھوڑی بلند کرو اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے عمر تم اپنی آواز تھوڑی پست کرو۔

Narrated AbuQatadah:
The Prophet (peace_be_upon_him) went out at night and found AbuBakr praying in a low voice, and he passed Umar ibn al-Khattab who was raising his voice while praying.
When they both met the Prophet (peace_be_upon_him) together, the Prophet (peace_be_upon_him) said: I passed by you, AbuBakr, when you were praying in a low voice. He replied: I made Him hear with Whom I was holding intimate converse, Apostle of Allah. He (the Prophet) said to Umar: I passed by you when you were praying in a loud voice. He replied: Apostle of Allah, I was awakening the drowsy and driving away the Devil.
Al-Hasan added in his version: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Raise your voice a little, AbuBakr, and he said to Umar: Lower your voice a little.

یہ حدیث شیئر کریں