سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1338

تہجد کی رکعتوں کا بیان

راوی: حفص بن عمر ہمام , قتادہ , زرارہ بن اوفی , سعد بن ہشام , سعد بن ہشام

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ طَلَّقْتُ امْرَأَتِي فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ لِأَبِيعَ عَقَارًا کَانَ لِي بِهَا فَأَشْتَرِيَ بِهِ السِّلَاحَ وَأَغْزُو فَلَقِيتُ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا قَدْ أَرَادَ نَفَرٌ مِنَّا سِتَّةٌ أَنْ يَفْعَلُوا ذَلِکَ فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَدُلُّکَ عَلَی أَعْلَمِ النَّاسِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَتَيْتُهَا فَاسْتَتْبَعْتُ حَکِيمَ بْنَ أَفْلَحَ فَأَبَی فَنَاشَدْتُهُ فَانْطَلَقَ مَعِي فَاسْتَأْذَنَّا عَلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا قَالَ حَکِيمُ بْنُ أَفْلَحَ قَالَتْ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ قَالَتْ هِشَامُ بْنُ عَامِرٍ الَّذِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ نِعْمَ الْمَرْئُ کَانَ عَامِرٌ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ حَدِّثِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَإِنَّ خُلُقَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ الْقُرْآنَ قَالَ قُلْتُ حَدِّثِينِي عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ قَالَتْ أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَتْ فَإِنَّ أَوَّلَ هَذِهِ السُّورَةِ نَزَلَتْ فَقَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَفَخَتْ أَقْدَامُهُمْ وَحُبِسَ خَاتِمَتُهَا فِي السَّمَائِ اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا ثُمَّ نَزَلَ آخِرُهَا فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ قَالَ قُلْتُ حَدِّثِينِي عَنْ وِتْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ يُوتِرُ بِثَمَانِ رَکَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَکْعَةً أُخْرَی لَا يَجْلِسُ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ وَالتَّاسِعَةِ وَلَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي التَّاسِعَةِ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْکَ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يَا بُنَيَّ فَلَمَّا أَسَنَّ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعِ رَکَعَاتٍ لَمْ يَجْلِسْ إِلَّا فِي السَّادِسَةِ وَالسَّابِعَةِ وَلَمْ يُسَلِّمْ إِلَّا فِي السَّابِعَةِ ثُمَّ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتِلْکَ هِيَ تِسْعُ رَکَعَاتٍ يَا بُنَيَّ وَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً يُتِمُّهَا إِلَی الصَّبَاحِ وَلَمْ يَقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ قَطُّ وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا يُتِمُّهُ غَيْرَ رَمَضَانَ وَکَانَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا وَکَانَ إِذَا غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ مِنْ اللَّيْلِ بِنَوْمٍ صَلَّی مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَکْعَةً قَالَ فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَحَدَّثْتُهُ فَقَالَ هَذَا وَاللَّهِ هُوَ الْحَدِيثُ وَلَوْ کُنْتُ أُکَلِّمُهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّی أُشَافِهَهَا بِهِ مُشَافَهَةً قَالَ قُلْتُ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکَ لَا تُکَلِّمُهَا مَا حَدَّثْتُکَ

حفص بن عمر ہمام، قتادہ، زرارہ بن اوفی، سعد بن ہشام، حضرت سعد بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی پھر میں اپنی زمین بیچنے کے لئے جو کہ مدینہ میں تھی بصرہ سے مدینہ آیا تاکہ میں اس کے ذریعہ ہتھیار خرید سکوں اور جہاد میں شرکت کروں پس چند اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ میری ملاقات ہوئی اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا ایک مرتبہ ہم چھ افراد نے بھی ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرما دیا (یعنی جہاد میں شرکت کی غرض سے اپنی بیویوں کو طلاق دیدی تھی تاکہ وہ ان کی طرف سے بے فکر ہو کر پوری یکسوئی سے جہاد میں شریک ہوں) اور فرمایا کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقہ کار میں بہترین نمونہ عمل ہے۔ پھر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کا پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ میں تم کو اس ہستی کا پتہ دیتا ہوں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر سے پوری طرح واقف ہے لہذا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جا (کیونکہ وہی سب سے زیادہ واقف حال ہیں) پس میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جانے کے لئے تیار ہو گیا اور حکیم بن افلح سے کہا کہ تم بھی میرے ساتھ چلو۔ انہوں نے انکار کیا لیکن میں نے ان کو چلنے کے لئے قسم دی تو وہ میرے ساتھ گئے۔ پھر ہم دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر پہنچے اور ان سے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے پوچھا یہ کون ہے؟ کہا حکیم بن افلح۔ پھر انہوں نے پوچھا تیرے ساتھ دوسرا کون ہے؟ کہا سعد بن ہشام۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا، کیا اس عامر کا بیٹا ہشام جو جنگ احد میں شہید ہوئے تھے؟ میں نے کہا: جی! انہوں نے کہا کہ عامر کیا ہی خوب آدمی تھے۔ میں نے عرض کیا ام المومنین مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بیان فرمایئے، انہوں نے فرمایا: کیا تو نے قرآن نہیں پڑھا؟ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق قرآن کے مطابق تھے، میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز تہجد کا حال بیان فرمایئے پوچھا کیا تو نے سورت مزمل نہیں پڑھی؟ میں نے کہا کیوں نہیں ضرور پڑھی ہے۔ فرمایا جب اس صورت کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب رات کو نماز کے لئے کھڑے ہونے لگے یہاں تک کہ (دیر دیر تک کھڑے رہنے کی بنا پر) ان کے پاؤں میں ورم آگیا۔ اور اس سورت کی آخری آیتیں بارہ مہینے تک آسمان پر رکی رہیں۔ پھر اس کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رات میں تہجد پڑھنا فرض نہ رہا بلکہ نفل ہو گیا۔ اس کے بعد میں نے عرض کیا کہ مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وتر کا حال بیان فرمایئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تہجد کی آٹھ رکعیتں پڑھتے تھے اور آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھے تھے درمیان میں نہ بیٹھتے تھے، پھر کھڑے ہوتے اور ایک رکعت مزید پڑھتے اور صرف آٹھویں اور نویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور سلام نہ پھیرتے مگر نویں رکعت کے بعد۔ اس کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے اس طرح کل گیارہ رکعتیں ہوتی تھیں۔ اے بیٹے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ضعیف ہو گئے اور جسم بھاری ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وتر کی سات رکعتیں پڑھنے لگے چھٹی رکعت کے بعد بیٹھتے بیچ میں نہ بیٹھتے پھر ساتویں رکعت کے بعد بیٹھتے اور سلام نہ پھیرتے مگر ساتویں رکعت کے بعد پھر دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے کل ملا کر نو رکعتیں ہوئیں اے بیٹے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی رات کو پوری رات صبح تک نہیں کھڑے ہوئے اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات میں قرآن ختم کیا اور نہ ہی کسی مہینے میں پورے مہینے کے روزے رکھے سوائے ماہ رمضان کے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی نماز کو شروع کرتے تو ہمیشہ اس کو پڑھا کرتے اور اگر کسی دن رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نیند غالب ہوتی تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھتے (سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ حدیث سن کر) میں ابن عباس کے پاس آیا اور ان سے یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا واللہ یہ ایسی حدیث ہے کہ اگر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے میری بول چال ہوتی تو میں انہی کی زبان سے یہ حدیث سن لیتا میں نے کہا اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ تمہاری ان سے بات چیت نہیں ہوتی تو میں تم سے یہ حدیث بیان نہ کرتا۔

یہ حدیث شیئر کریں