قرآن پاک کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کرنا چاہیئے
راوی: سلیمان بن حرب , حمادعطاء بن سائب , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُمْ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَاقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ فَنَاقَصَنِي وَنَاقَصْتُهُ فَقَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قَالَ عَطَائٌ وَاخْتَلَفْنَا عَنْ أَبِي فَقَالَ بَعْضُنَا سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَقَالَ بَعْضُنَا خَمْسًا
سلیمان بن حرب، حماد عطاء بن سائب، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر مہینہ میں تین روزے رکھا کر اور مہینہ بھر میں ایک قرآن ختم کیا کر، پھر روزوں کی تعداد اور ختم قرآن کی مدت میں میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان اختلاف ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو پھر ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن چھوڑ دے، عطاء کہتے ہیں کہ میرے والد سے لوگوں نے روایت کرنے میں اختلاف کیا ہے بعض نے ختم قرآن کی آخری مدت سات دن بتائی اور بعض نے پانچ دن۔
