سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 319

تیمم کا بیان

راوی: محمد بن احمد بن ابوخلف , محمد بن یحیی , یعقوب ابوصالح , عمار بن یاسر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِأَوَّلَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارِ فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَائَ عِقْدِهَا ذَلِکَ حَتَّی أَضَائَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَائٌ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهَا أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ إِلَی الْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنْ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَی الْمَنَاکِبِ وَمِنْ بِطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَی الْآبَاطِ زَادَ ابْنُ يَحْيَی فِي حَدِيثِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَا يَعْتَبِرُ بِهَذَا النَّاسُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَذَکَرَ ضَرْبَتَيْنِ کَمَا ذَکَرَ يُونُسُ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ضَرْبَتَيْنِ و قَالَ مَالِکٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمَّارٍ وَکَذَلِکَ قَالَ أَبُو أُوَيْسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَشَکَّ فِيهِ ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ مَرَّةً عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ أَبِيهِ وَمَرَّةً قَالَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ اضْطَرَبَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ وَفِي سَمَاعِهِ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْکُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الضَّرْبَتَيْنِ إِلَّا مَنْ سَمَّيْتُ

محمد بن احمد بن ابوخلف، محمد بن یحیی، یعقوب ابوصالح، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخر شب میں اولات الجیش نامی ایک مقام پر اترے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھیں ان کا ظفاری عقیق کا بنا ہوا ایک ہار ٹوٹ کر کہیں گر پڑا اس کی تلاش میں لوگ رکے رہے یہاں تک کہ صبح روشن ہوگئی اور صورت حال یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پانی بھی نہ تھا پس حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر خفا ہوئے کہ تو نے لوگوں کو روک رکھا ہے اور ان کے ساتھ پانی بھی نہیں ہے (جس سے وضو کر سکیں) اس پر اللہ تعالیٰ نے پاک مٹی سے حصول طہارت کی آیت نازل فرمائی چنانچہ سب مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مار کر اٹھا لیا اور مٹی نہیں اٹھائی اور ان کو منہ پر اور ہاتھوں پر، مونڈھوں تک پھیرا اور ہتیلیوں سے بغلوں تک مسح کیا ابن یحیی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ابن شہاب نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ ان لوگوں کے اس فعل کا اعتبار علماء نے نہیں کیا ہے (کیونکہ مونڈھوں اور بغلوں تک مسح کرنے کی ہدایت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں فرمائی تھی بلکہ ان لوگوں نے ایسا اپنی ذاتی رائے سے کیا تھا) ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس کو ابن اسحاق نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اسی طرح روایت کرتے ہوئے ضربتین کو ذکر کیا ہے جیسا کہ یونس اور معمر نے بھی زہری سے ضربتین (دو ضرب) کو ذکر کیا ہے اور مالک نے اس کی سند اس طرح ذکر کی ہے عن الزہری، عن عبیداللہ، بن عبداللہ عن اپنے والد سے، عن عمار اور ابواویس نے بھی زہری سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن ابن عیینہ کو اس میں شک ہوا چنانچہ انہوں نے کبھی تو عن عبیداللہ عن ابیہ اوعن عبیداللہ عن ابن عباس کہا ہے اور کبھی عن ابیہ اور کبھی براہ راست عن ابن عباس روایت کیا ہے نیز زہری سے ان کے سماع میں شک ہے اور ان کے علاوہ جن کا میں نے ذکر کیا ہے کسی نے بھی ضربتین (دو ضرب) کو ذکر نہیں کیا۔

Narrated Ammar ibn Yasir:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) encamped at Ulat al-Jaysh and Aisha was in his company. Her necklace of onyx of Zifar was broken (and fell somewhere). The people were detained to make a search for that necklace until the dawn broke. There was no water with the people. Therefore AbuBakr became angry with her and said: You detained the people and they have no water with them.
Thereupon Allah, the Exalted, sent down revelation about it to His Apostle (peace_be_upon_him) granting concession to purify themselves with pure earth. Then the Muslims stood up with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and struck the ground with their hands and then they raised their hands, and did not take any earth (in their hands). Then they wiped with them their faces and hands up to the shoulders, and from their palms up to the armpits.

یہ حدیث شیئر کریں