تیمم کا بیان
راوی: محمد بن سلیمان , ابومعاویہ , اعمش , شقیق سے ورایت ہے کہ مرتبہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسی اشعری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَی فَقَالَ أَبُو مُوسَی يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا أَمَا کَانَ يَتَيَمَّمُ فَقَالَ لَا وَإِنْ لَمْ يَجِدْ الْمَائَ شَهْرًا فَقَالَ أَبُو مُوسَی فَکَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَائً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَکُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمْ الْمَائُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَی وَإِنَّمَا کَرِهْتُمْ هَذَا لِهَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَی أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدَ الْمَائَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ کَمَا تَتَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا کَانَ يَکْفِيکَ أَنْ تَصْنَعَ هَکَذَا فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَی الْأَرْضِ فَنَفَضَهَا ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَی يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَی شِمَالِهِ عَلَی الْکَفَّيْنِ ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ
محمد بن سلیمان، ابومعاویہ، اعمش، حضرت شقیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ورایت ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن (یہ ابن مسعود کی کنیت ہے) اگر کسی کو غسل کی ضرورت ہو جائے اور ایک ماہ تک اس کو پانی نہ ملے تو کیا وہ تیمم کر سکتا ہے؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا نہیں اگرچہ اس کو ایک ماہ تک پانی نہ ملے تب بھی وہ تیمم نہ کرے اس پر ابوموسی اشعری نے کہا تو پھر آپ کا سورت مائدہ کی ایک آیت کے متعلق کیا خیال ہے؟ ( فَلَمْ تَجِدُوْا مَا ءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا ) 4۔ النساء : 43) سورت مائدہ (پس اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو) عبداللہ بن مسعود نے کہا کہ اگر لوگوں کو تیمم کی رخصت دے دی جائے تو معمولی ٹھنڈ ہونے پر بھی وہ تیمم کرنے لگیں۔ ابوموسی نے پوچھا کہ کیا آپ نے محض اسی لئے تیمم سے منع کیا ہے؟ فرمایا ہاں ابوموسی نے کہا کہ کیا تم نے عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے نہیں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک کام کی غرض سے روانہ کیا راستہ میں مجھے جنابت لاحق ہوگئی اور جب مجھے پانی نہ ملا تو میں نے جانور کی طرح مٹی پر لوٹ لگائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اس طرح کرنا کافی تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور مٹی پھونک مار کر جھاڑ دی پھر بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر پھیرا اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر پھیرا پہنچو تک پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرہ پر مسح کیا عبداللہ بن مسعود نے جواب دیا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس میں عمار کے قول پر قناعت نہیں کی۔
