سنن ابوداؤد ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 332

جنبی تیمم کر سکتا ہے

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , ایوب , ابوقلابہ بنی عامر

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ قَالَ دَخَلْتُ فِي الْإِسْلَامِ فَأَهَمَّنِي دِينِي فَأَتَيْتُ أَبَا ذَرٍّ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ إِنِّي اجْتَوَيْتُ الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَبِغَنَمٍ فَقَالَ لِي اشْرَبْ مِنْ أَلْبَانِهَا قَالَ حَمَّادٌ وَأَشُکُّ فِي أَبْوَالِهَا هَذَا قَوْلُ حَمَّادٍ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَکُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَائِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طَهُورٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنِصْفِ النَّهَارِ وَهُوَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْمَسْجِدِ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ فَقُلْتُ نَعَمْ هَلَکْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَمَا أَهْلَکَکَ قُلْتُ إِنِّي کُنْتُ أَعْزُبُ عَنْ الْمَائِ وَمَعِي أَهْلِي فَتُصِيبُنِي الْجَنَابَةُ فَأُصَلِّي بِغَيْرِ طُهُورٍ فَأَمَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَائٍ فَجَائَتْ بِهِ جَارِيَةٌ سَوْدَائُ بِعُسٍّ يَتَخَضْخَضُ مَا هُوَ بِمَلْآنَ فَتَسَتَّرْتُ إِلَی بَعِيرِي فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّ الصَّعِيدَ الطَّيِّبَ طَهُورٌ وَإِنْ لَمْ تَجِدْ الْمَائَ إِلَی عَشْرِ سِنِينَ فَإِذَا وَجَدْتَ الْمَائَ فَأَمِسَّهُ جِلْدَکَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ لَمْ يَذْکُرْ أَبْوَالَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَيْسَ بِصَحِيحٍ وَلَيْسَ فِي أَبْوَالِهَا إِلَّا حَدِيثُ أَنَسٍ تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْبَصْرَةِ

موسی بن اسماعیل، حماد، ایوب، حضرت ابوقلابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنی عامر کے ایک شخص کے حوالہ سے روایت کرتے ہیں کہ اس کا بیان ہے کہ میں مسلمان ہوا تو مجھے دینی امور سیکھنے کا شوق ہوا چنانچہ میں ابوذر کے پاس آیا انہوں نے (اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا کہ مجھے مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اونٹوں اور بکریوں کے دودھ پینے کا حکم دیا حماد کہتے ہیں کہ مجھے شک ہے کہ ابوذر نے شاید یہ بھی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ان کے پیشاب پینے کا حکم دیا حضرت ابوذر کا بیان ہے کہ میں پانی (والے علاقہ) سے دور رہتا تھا اور میرے ساتھ میرے اہل خانہ بھی تھے چنانچہ جب مجھے غسل کی ضرورت ہوتی تو میں پاکی کے بغیر ہی نماز پڑھ لیتا تھا پس جب میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوپہر کے وقت چند اصحاب کے ساتھ مسجد کے سایہ میں تشریف فرما تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! میں نے کہا: ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے کہا میں تو تباہ ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیوں، کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پانی ( والے علاقہ) سے دور تھا اور میرے ساتھ میری بیوی بھی تھی جب مجھے غسل کی ضرورت ہوتی تو میں پاکی کے بغیر ہی نماز پڑھ لیتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے پانی لانے کا حکم دیا چنانچہ ایک سیاہ فام باندی ایک بڑے پیالہ میں پانی لے کر آئی جو ہل رہا تھا کیونکہ وہ بھرا ہوا نہ تھا میں نے ایک اونٹ کی آڑ میں (بیٹھ کر) غسل کیا اور غسل سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر پاک مٹی ذریعہ طہارت ہے اگرچہ تو دس سال تک پانی نہ پائے اور جب پانی ملے تو بدن پر پانی بہالے ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث کو حماد نے ایوب سے روایت کیا ہے اس میں لفظ، ابوالہا، ذکر نہیں کیا اور لفظ، ابوالہا، اس حدیث میں صحیح نہیں اس کی بابت صرف حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے اور اس کی روایت میں تمام راوی بصری ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں