سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1218

آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے

راوی: احمد بن صالح , عنبسہ , یونس , ابن شہاب عبداللہ بن حارث بن نوفل

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيُّ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ وَعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَا لِعَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَلَغْنَا مِنْ السِّنِّ مَا تَرَی وَأَحْبَبْنَا أَنْ نَتَزَوَّجَ وَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُهُمْ وَلَيْسَ عِنْدَ أَبَوَيْنَا مَا يُصْدِقَانِ عَنَّا فَاسْتَعْمِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَی الصَّدَقَاتِ فَلْنُؤَدِّ إِلَيْکَ مَا يُؤَدِّي الْعُمَّالُ وَلْنُصِبْ مَا کَانَ فِيهَا مِنْ مَرْفَقٍ قَالَ فَأَتَی عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ عَلَی تِلْکَ الْحَالِ فَقَالَ لَنَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وَاللَّهِ لَا نَسْتَعْمِلُ مِنْکُمْ أَحَدًا عَلَی الصَّدَقَةِ فَقَالَ لَهُ رَبِيعَةُ هَذَا مِنْ أَمْرِکَ قَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَحْسُدْکَ عَلَيْهِ فَأَلْقَی عَلِيٌّ رِدَائَهُ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنٍ الْقَرْمُ وَاللَّهِ لَا أَرِيمُ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَيْکُمَا ابْنَايَ بِجَوَابِ مَا بَعَثْتُمَا بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ إِلَی بَابِ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی نُوَافِقَ صَلَاةَ الظُّهْرِ قَدْ قَامَتْ فَصَلَّيْنَا مَعَ النَّاسِ ثُمَّ أَسْرَعْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ إِلَی بَابِ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُمْنَا بِالْبَابِ حَتَّی أَتَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِأُذُنِي وَأُذُنِ الْفَضْلِ ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ثُمَّ دَخَلَ فَأَذِنَ لِي وَلِلْفَضْلِ فَدَخَلْنَا فَتَوَاکَلْنَا الْکَلَامَ قَلِيلًا ثُمَّ کَلَّمْتُهُ أَوْ کَلَّمَهُ الْفَضْلُ قَدْ شَکَّ فِي ذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ کَلَّمَهُ بِالْأَمْرِ الَّذِي أَمَرَنَا بِهِ أَبَوَانَا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً وَرَفَعَ بَصَرَهُ قِبَلَ سَقْفِ الْبَيْتِ حَتَّی طَالَ عَلَيْنَا أَنَّهُ لَا يَرْجِعُ إِلَيْنَا شَيْئًا حَتَّی رَأَيْنَا زَيْنَبَ تَلْمَعُ مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ بِيَدِهَا تُرِيدُ أَنْ لَا تَعْجَلَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرِنَا ثُمَّ خَفَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَقَالَ لَنَا إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ ادْعُوا لِي نَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ فَدُعِيَ لَهُ نَوْفَلُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ يَا نَوْفَلُ أَنْکِحْ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ فَأَنْکَحَنِي نَوْفَلٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا لِي مَحْمِئَةَ بْنَ جَزْئٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُبَيْدٍ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَی الْأَخْمَاسِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَحْمِئَةَ أَنْکِحْ الْفَضْلَ فَأَنْکَحَهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ فَأَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ کَذَا وَکَذَا لَمْ يُسَمِّهِ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ

احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، حضرت ابن شہاب عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث نے بیان کیا کہ ان کے والد ربیعہ بن حارث نے اور عباس بن عبدالمطلب نے عبدالطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور عرض کرو یا رسول اللہ! اب ہماری جو عمر ہوگئی ہے اس سے آپ واقف ہی ہیں (یعنی ہم بالغ ہو گئے ہیں اور شادی کے لائق ہو گئے ہیں) ہم چاہتے ہیں کہ نکاح کرلیں اور اے اللہ کے رسول! آپ سب لوگوں سے بڑھ کر بھلائی پہنچانے والے اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔ ہمارے باپوں کے پاس مہر دینے کے لئے کچھ نہیں ہے پس آپ ہمیں صدقات کی وصولی پر مامور فرما دیجئے۔ ہم آپ کو وہی دیں گے جو دوسرے عامل لا کر دیا کرتے ہیں اور اس سے جو فائدہ حاصل ہوگا وہ ہم پائیں گے عبدالمطلب کہتے ہیں کہ ابھی ہم گفتگو کر رہے تھے کہ علی بن ابی طالب ادھر آنکلے اور بولے اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم میں سے کسی کو بھی صدقات کی وصولی پر مامور نہیں کریں گے۔ ربیعہ نے کہا تم یہ سب حسد کی بنا پر کہہ رہے ہو۔ تم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے داماد بن گئے اور ہم نے تم پر حسد نہیں کیا۔ یہ سن کر علی نے اپنی چادر بچھائی اور اس پر لیٹ گئے اور کہا میں ابوالحسن ہوں عقل اور تجربہ میں تم میں سب سے زیادہ۔ اللہ کی قسم! میں اس وقت تک یہاں سے نہیں ہٹوں گا جب تک تمہارے بیٹے اس کام سے نا امید ہو کر نہیں آجاتے جس مقصد کیلئے تم ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بھیج رہے ہو۔ عبدالمطلب کہتے ہیں کہ میں اور فضل بن عباس دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے جب ہم پہنچے تو ظہر کی تکبیر ہوئی اور ہم نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں اور فضل جلدی کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجرے کے دروازے کی طرف چلے۔ آپ اس دن زینب بنت جحش کے پاس تھے ہم دروازے پر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے۔ آپ نے ازراہ شفقت میرا اور فضل کا کان پکڑا اس کے بعد بولے جو تمہارے دل میں ہے کہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے اور ہم دونوں کو اندر آنے کی اجازت دی۔ ہم اندر چلے گئے تھوڑی دیر تک ہم ایک دوسرے کو گفتگو شروع کرنے کے لئے کہتے رہے۔ آخر کار میں نے یا فضل نے اس میں عبداللہ کا شک ہے۔ وہی کہہ دیا جو ہمارے باپوں نے ہم سے کہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ سن کر کچھ دیر خاموش رہے پھر کافی دیر تک نگاہ اٹھا کر چھت کی طرف دیکھتے رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ ہمیں کچھ جواب نہ دیں گے۔ مگر پھر ہم نے حضرت زینب کو دیکھا کہ وہ پردے کی اوٹ سے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے کہہ رہی تھیں کہ جلدی نہ کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ہی معاملہ پر غور فرما رہے ہیں۔ پھر آپ نے اپنا سر جھکایا اور فرمایا یہ صدقہ ہے اور یہ لوگوں کے مال کا میل کچیل ہے اور یہ محمد اور آلِ محمد کے لئے درست نہیں ہے۔ نوفل بن حارث کو بلاؤ وہ بلائے گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا تم اپنی بیٹی کا عبدالمطلب سے نکاح کردو۔ پس نوفل نے اپنی بیٹی کا مجھ سے نکاح کر دیا۔ پھر فرمایا محمیہ بن جزء کو بلاؤ۔ اور وہ بنی زیید کا ایک شخص تھا جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خمس وصول کرنے پر مامور کر رکھا تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا تم اپنی بیٹی کا نکاح فضل سے کردو۔ پس اس نے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اٹھو! اور ان دونوں کی طرف سے خمس کے مال میں سے اتنا اور اتنا مہر ادا کر دو۔ زہری کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حارث نے مجھ سے مہر کی مقدار بیان نہیں کی۔

Narrated AbdulMuttalib ibn Rabi'ah ibn al-Harith:
AbdulMuttalib ibn Rabi'ah ibn al-Harith said that his father, Rabi'ah ibn al-Harith, and Abbas ibn al-Muttalib said to AbdulMuttalib ibn Rabi'ah and al-Fadl ibn Abbas: Go to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and tell him: Apostle of Allah, we are now of age as you see, and we wish to marry. Apostle of Allah, you are the kindest of the people and the most skilled in matchmaking. Our fathers have nothing with which to pay our dower. So appoint us collector of sadaqah (zakat), Apostle of Allah, and we shall give you what the other collectors give you, and we shall have the benefit accruing from it. Ali came to us while we were in this condition.
He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: No, I swear by Allah, he will not appoint any of you collector of sadaqah (zakat).
Rabi'ah said to him: This is your condition; you have gained your relationship with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) by marriage, but we did not grudge you that. Ali then put his cloak on the earth and lay on it.
He then said: I am the father of Hasan, the chief. I swear by Allah, I shall not leave this place until your sons come with a reply (to the question) for which you have sent them to the Prophet (peace_be_upon_him).
AbdulMuttalib said: So I and al-Fadl went towards the door of the apartment of the Prophet (peace_be_upon_him). We found that the noon prayer in congregation had already started. So we prayed along with the people. I and al-Fadl then hastened towards the door of the apartment of the Prophet (peace_be_upon_him). He was (staying) with Zaynab, daughter of Jahsh, that day. We stood until the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came. He caught my ear and the ear of al-Fadl.
He then said: Reveal what you conceal in your hearts. He then entered and permitted me and al-Fadl (to enter). So we entered and for a little while we asked each other to talk. I then talked to him, or al-Fadl talked to him (the narrator, Abdullah was not sure).
He said: He spoke to him concerning the matter about which our fathers ordered us to ask him. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) remained silent for a moment and raised his eyes towards the ceiling of the room. He took so long that we thought he would not give any reply to us. Meanwhile we saw that Zaynab was signalling to us with her hand from behind the veil, asking us not to be in a hurry, and that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was (thinking) about our matter.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then lowered his head and said to us: This sadaqah (zakat) is a dirt of the people. It is legal neither for Muhammad nor for the family of Muhammad. Call Nawfal ibn al-Harith to me. So Nawfal ibn al-Harith was called to him.
He said: Nawfal, marry AbdulMuttalib (to your daughter). So Nawfal married me (to his daughter).
The Prophet (peace_be_upon_him) then said: Call Mahmiyyah ibn Jaz'i to me. He was a man of Banu Zubayd, whom the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) had appointed collector of the fifths.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to Mahmiyyah: Marry al-Fadl (to your daughter). So he married him to her. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Stand up and pay the dower from the fifth so-and-so on their behalf. Abdullah ibn al-Harith did not name it (i.e. the amount of the dower).

یہ حدیث شیئر کریں