سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 186

اگر کوئی وقوف عرفہ نہ پائے تو کیا کرے؟

راوی: مسدد , یحیی , اسمعیل , عامر , عروہ بن مضرس الطائی

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْقِفِ يَعْنِي بِجَمْعٍ قُلْتُ جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَکْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَکْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَکَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَأَتَی عَرَفَاتَ قَبْلَ ذَلِکَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَی تَفَثَهُ

مسدد، یحیی، اسماعیل، عامر، حضرت عروہ بن مضرس الطائی سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موقف میں آیا یعنی مزدلفہ میں، میں نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں طے کے پہاڑوں میں سے چلا آتا ہوں میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا مارا ہے اور خود کو بھی تھکایا ہے اللہ کی قسم مجھے راستہ میں کوئی پہاڑ نہیں ملا جس پر میں نہ ٹھہرا ہوں تو کیا میرا حج درست ہو گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز کو پائے (یعنی مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز) اور وہ اس سے پہلی رات کو یا دن کو عرفات میں ٹھہرچکا ہو تو اس کا حج پورا ہو گیا پس وہ اپنا میل کچیل دور کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں