رمی جمار (کنکریاں مارنے) کا بیان
راوی: علی بن بحر , عبداللہ بن سعید , ابوخالد , محمد بن اسحق , عبدالرحمن بن قاسم , عائشہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی مِنًی فَمَکَثَ بِهَا لَيَالِيَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ کُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ وَيَقِفُ عِنْدَ الْأُولَی وَالثَّانِيَةِ فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ وَيَرْمِي الثَّالِثَةَ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا
علی بن بحر، عبداللہ بن سعید، ابوخالد، محمد بن اسحاق ، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (عیدالاضحی کے) دن آخر میں فرض طواف ادا کیا جبکہ مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی پھر منیٰ میں آکر تشریق کے دنوں میں وہاں ٹھہرتے آفتاب ڈھلنے پر جمرہ کو سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے اور پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس دیر تک ٹھہرتے اور گریہ و زاری کے ساتھ دعا کرتے مگر تیسرے جمرہ کو کنکریاں مار کر نہیں ٹھہرتے۔
