سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 218

سر منڈانے اور بال کتروانے کا بیان

راوی: نصر بن علی , یزید بن زریع , خالد , عکرمہ , عبداللہ بن عباس

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُسْأَلُ يَوْمَ مِنًی فَيَقُولُ لَا حَرَجَ فَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ قَالَ إِنِّي أَمْسَيْتُ وَلَمْ أَرْمِ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ

نصر بن علی، یزید بن زریع، خالد، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منیٰ میں (حج کے متعلق) کچھ سوالات کئے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر سوال کے جواب میں فرمایا کچھ حرج نہیں ایک شخص نے سوال کیا کہ میں نے قربانی کرنے سے پہلے سر منڈادیا (تو اب میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قربانی کر اور کوئی مضائقہ نہیں (ایک دوسرے شخص نے سوال کیا کہ مجھے شام ہوگئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی پس اب میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رمی کرلے کوئی بات نہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں