سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ مناسک حج کا بیان ۔ حدیث 252

مکہ کے حرم کا بیان

راوی: احمد بن حنبل , ولید بن مسلم , یحیی , ابن ابی کثیر , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَی عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلَا تَحِلُّ لُقْطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَقَالَ عَبَّاسٌ أَوْ قَالَ قَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَزَادَنَا فِيهِ ابْنُ الْمُصَفَّی عَنْ الْوَلِيدِ فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اکْتُبُوا لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ مَا قَوْلُهُ اکْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ قَالَ هَذِهِ الْخُطْبَةُ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

احمد بن حنبل، ولید بن مسلم، یحیی، ابن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں مکہ فتح کرایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان (تقریر کے لئے) کھڑے ہوئے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اس کے بعد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اصحاب فیل کو تو مکہ (پر قبضہ کرنے) سے روک دیا تھا مگر اس نے اپنے رسول اور اہل ایمان کو اس پر قبضہ دلا دیا ہے اور میرے لئے (یہاں) کچھ دیر کے لئے (قتال کرنا) حلال ہوا اس کے بعد قیامت تک کے لئے حرام ہوا اب نہ اس کا درخت کاٹا جائے اور نہ یہاں کا جانور شکار کے لئے اڑایا جائے اور نہ ہی یہاں کی گری پڑی چیز کسی کے لئے حلال ہے سوائے اس کے جو اس کا ڈھونڈنے والا ہو اتنے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے (یا یہ کہا کہ) حضرت عباس رضی اللہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذخر (اذخر ایک گھاس کا نام ہے یعنی اس کے کاٹنے کی اجازت چاہی) کیونکہ وہ ہماری قبروں اور گھروں کی ضرورت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سوائے اذخر کے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے کاٹنے کی اجازت مرحمت فرمادی)۔ ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث میں ابن المصفی نے ولید کے واسطہ سے یہ زیادتی نقل کی ہے کہ پس یمن کا ایک شخص ابو شاہ کھڑا ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے لکھ دیجئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوشاہ کو لکھ کر دیدو (ولید کہتے ہیں کہ) میں نے حضرت اوزاعی سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد ابوشاہ کو لکھ کر دیدو کس چیز کی طرف اشارہ ہے؟ حضرت اوزاعی نے فرمایا اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس تقریر کی طرف اشارہ ہے جو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں