نبیذ کی سبیل لگانے کا بیان
راوی: عمرو بن عون , خالد , حمید , بکر بن عبداللہ بکر بن عبداللہ
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَالسَّوِيقَ أَبُخْلٌ بِهِمْ أَمْ حَاجَةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا بِنَا مِنْ بُخْلٍ وَلَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ وَلَکِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَدَفَعَ فَضْلَهُ إِلَی أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ کَذَلِکَ فَافْعَلُوا فَنَحْنُ هَکَذَا لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عمرو بن عون، خالد، حمید، بکر بن عبداللہ حضرت بکر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ کیا حال ہے اس گھر کے لوگوں کا (تمہارے گھر کے لوگوں کا؟) کہ یہ نبیذ (کھجور کا شربت) پلاتے ہیں جبکہ ان کے چچا کے بیٹے (قریش) دودھ شہد ستو پلاتے ہیں۔ یہ لوگ بخیل ہیں یا نادار؟ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا نہ ہم بخیل ہیں نہ نادار (بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اونٹ پر سوار ہو کر ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خادم) اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پینے کے لئے کوئی چیز طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے نبیذ پیش کی گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے پیا اور جو باقی بچا وہ اسامہ کو دیا پس انہوں نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کام تم نے بہت اچھا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہنا یہ ہے وہ وجہ جسکی بنا پر ہم ایسا کرتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ہم اس چیز کو بدل لیں جسکی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تحسین فرمائی تھی۔
