سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 304

ان عورتوں کا بیان جن سے ایک ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں

راوی: احمد بن محمد بن حنبل , یعقوب بن ابراہیم بن سعد , ولید بن کثیر , محمد بن عمرو بن حلحلہ , ابن شہاب , علی بن حسین

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَکَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لَا قَالَ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَکَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّی يُبْلَغَ إِلَی نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَی فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِکَ عَلَی مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا قَالَ ثُمَّ ذَکَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَی عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَّی لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَکَانًا وَاحِدًا أَبَدًا

احمد بن محمد بن حنبل، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن حلحلہ، ابن شہاب، حضرت علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے پاس سے لوٹ کر مدینہ آئے تو مسور بن مخرمہ ان سے ملے اور کہا کہ میرے لائق خدمت ہو تو فرمائیے میں نے کہا نہیں اس کے بعد مسور بن مخرمہ نے کہا کیا تم مجھے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار دیتے ہو؟ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ لوگ تم سے تلوار چھین نہ لیں اور اگر تم مجھے دیدو گے تو واللہ جب تک میرے دم میں دم ہے وہ تلوار مجھ سے کوئی نہ لے سکے گا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح میں ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی سے پیغام نکاح دیا تھا تو میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی موضوع پر اسی منبر خطبہ دیا تھا اور ان دنوں میں جوان تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ دین کے بارے میں کسی فتنہ میں نہ پڑ جائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دوسرے داماد کا ذکر کیا جس کا تعلق بنی عبدالشمس سے تھا (حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے دامادی رشتہ کی خوب تعریف کی اور فرمایا اس نے جو بات مجھ سے کہی سچ کر دکھایا اور جو وعدہ کیا اس کو پورا کیا میں کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہیں کر رہا ہوں البتہ اتنا ضرور کہتا ہوں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور دشمن کی بیٹی ایک جگہ ہرگز جمع نہ ہوں گی

یہ حدیث شیئر کریں