سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 410

دوسروں کے سامنے جماع کا حال بیان کرنا جائز نہیں

راوی: مسدد , بشر , جریری , مومل , اسماعیل , موسی , حماد , جریر ابوالنضرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ح و حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ کُلُّهُمْ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ طُفَاوَةَ قَالَ تَثَوَّيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ فَلَمْ أَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ تَشْمِيرًا وَلَا أَقْوَمَ عَلَی ضَيْفٍ مِنْهُ فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ يَوْمًا وَهُوَ عَلَی سَرِيرٍ لَهُ وَمَعَهُ کِيسٌ فِيهِ حَصًی أَوْ نَوًی وَأَسْفَلَ مِنْهُ جَارِيَةٌ لَهُ سَوْدَائُ وَهُوَ يُسَبِّحُ بِهَا حَتَّی إِذَا أَنْفَدَ مَا فِي الْکِيسِ أَلْقَاهُ إِلَيْهَا فَجَمَعَتْهُ فَأَعَادَتْهُ فِي الْکِيسِ فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَ بَيْنَا أَنَا أُوعَکُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ مَنْ أَحَسَّ الْفَتَی الدَّوْسِيَّ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ ذَا يُوعَکُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلَ يَمْشِي حَتَّی انْتَهَی إِلَيَّ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيَّ فَقَالَ لِي مَعْرُوفًا فَنَهَضْتُ فَانْطَلَقَ يَمْشِي حَتَّی أَتَی مَقَامَهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ وَمَعَهُ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَائٍ أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَائٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ فَقَالَ إِنْ أَنْسَانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِي فَلْيُسَبِّحْ الْقَوْمُ وَلْيُصَفِّقْ النِّسَائُ قَالَ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْسَ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا فَقَالَ مَجَالِسَکُمْ مَجَالِسَکُمْ زَادَ مُوسَی هَا هُنَا ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ ثُمَّ اتَّفَقُوا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی الرِّجَالِ فَقَالَ هَلْ مِنْکُمْ الرَّجُلُ إِذَا أَتَی أَهْلَهُ فَأَغْلَقَ عَلَيْهِ بَابَهُ وَأَلْقَی عَلَيْهِ سِتْرَهُ وَاسْتَتَرَ بِسِتْرِ اللَّهِ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ثُمَّ يَجْلِسُ بَعْدَ ذَلِکَ فَيَقُولُ فَعَلْتُ کَذَا فَعَلْتُ کَذَا قَالَ فَسَکَتُوا قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ هَلْ مِنْکُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ فَسَکَتْنَ فَجَثَتْ فَتَاةٌ قَالَ مُؤَمَّلٌ فِي حَدِيثِهِ فَتَاةٌ کَعَابٌ عَلَی إِحْدَی رُکْبَتَيْهَا وَتَطَاوَلَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَرَاهَا وَيَسْمَعَ کَلَامَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ لَيَتَحَدَّثُونَ وَإِنَّهُنَّ لَيَتَحَدَّثْنَهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ ذَلِکَ فَقَالَ إِنَّمَا مَثَلُ ذَلِکَ مَثَلُ شَيْطَانَةٍ لَقِيَتْ شَيْطَانًا فِي السِّکَّةِ فَقَضَی مِنْهَا حَاجَتَهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ أَلَا وَإِنَّ طِيبَ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَلَمْ يَظْهَرْ لَوْنُهُ أَلَا إِنَّ طِيبَ النِّسَائِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَلَمْ يَظْهَرْ رِيحُهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَمِنْ هَا هُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُؤَمَّلٍ وَمُوسَی أَلَا لَا يُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَی رَجُلٍ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَی امْرَأَةٍ إِلَّا إِلَی وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ وَذَکَرَ ثَالِثَةً فَأُنْسِيتُهَا وَهُوَ فِي حَدِيثِ مُسَدَّدٍ وَلَکِنِّي لَمْ أُتْقِنْهُ کَمَا أُحِبُّ و قَالَ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ الطُّفَاوِيِّ

مسدد، بشر، جریری، مومل، اسماعیل، موسی، حماد، جریر حضرت ابوالنضرہ ایک طفاوی شیخ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں حضرت ابوہریرہ کے پاس مہمان ہوا تو میں صحابہ میں ادائیگی عبادت پر اور مہمان کی خاطر داری پر اتنا مستعد کسی کو نہیں پایا جتنا کہ حضرت ابوہریرہ کو پایا۔ ایک دن میں آپ کے پاس بیٹھا تھا اور آپ ایک تخت پر تھیلی لئے ہوئے تشریف فرما تھے جس میں کنکریاں یا گٹھلیاں بھری ہوئی تھیں۔ تخت کے نیچے ایک سیاہ فام لونڈی بیٹھی ہوئی تھی اور آپ ان کنکریوں یا گٹھلیوں پر تسبیح پڑھ رہے تھے جب کنکریاں ختم ہو جاتیں تو وہ لونڈی ان کو اکٹھا کر کے تھیلی میں ڈالتی اور اٹھا کر آپ کو دیدیتی اسی اثناء میں انہوں نے محمد سے کہا۔ کیا میں اپنا حال اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث تم کو نہ سناؤں؟ میں نے کہا کیوں نہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں میں بخار میں لوٹ رہا تھا اتنے میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اور تین مرتبہ پوچھا دوسی جوان کو کسی نے دیکھا ہے (مراد ابوہریرہ تھے) ایک شخص بولا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ مسجد کے ایک گوشہ میں گڑگڑا رہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور از راہ شفقت اپنا دست مبارک مجھ پر رکھا اور نرمی اور پیار سے گفتگو فرمائی پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جگہ پر پہنچے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دو صفیں مردوں کی تھیں اور ایک صف عورتوں کی تھی یا یہ کہا کہ دو صفیں عورتوں کی اور ایک صف مردوں کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر شیطان مجھے نماز سے کچھ فراموش کرا دے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں ہاتھ پر ہاتھ ماریں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کہیں سہو نہ ہوا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہیں شیخ موسیٰ نے اتنا زیادہ کیا ہے کہ پھر اللہ کی حمد ثناء کی اور اما بعد کہا اس کے بعد موسیٰ مؤمل اور مسدد سب متفق ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کیا تم میں ایسا کوئی شخص ہے جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے دروازہ بند کرتا ہے اور پردہ ڈال کر اللہ کے پردہ میں چھپ جاتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر وہ لوگوں سے کہتا پھرتا ہے کہ میں نے ایسا کیا ویسا کیا یہ سن کر لوگ خاموش رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورتوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا تم میں کوئی ایسی عورت ہے جو ایسی باتیں دوسری عورتوں سے کہتی ہو؟ عورتیں یہ سن کر خاموش ہو گئیں اتنے میں ایک نوجوان عورت نے گھٹنے ٹیک کر گردن دراز کی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں چنانچہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرد بھی اس کا ذکر کرتے ہیں اور عورتیں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جانتے ہو اس کی مثال کیا ہے؟ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شیطان ایک شیطان سے سر راہ ملے اور اس سے اپنی جنسی ضرورت پوری کرے درآنحالیکہ لوگ اسے دیکھ رہے ہوں آگاہ ہو جاؤ مردوں کی خوشبو یہ ہے کہ اس کی بو معلوم ہو اور رنگ معلوم نہ ہو عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ دکھائی دے مگر خوشبو معلوم نہ ہو ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ مجھے شیخ موسیٰ اور مؤمل کے یہ الفاظ یاد ہیں خبردار کوئی مرد کسی دوسرے مرد کے ساتھ ایک بستر پر نہ لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی دوسری عورت کے ساتھ مگر اپنے بچہ یا باپ کے ساتھ اور تیسرے کا ذکر میں بھول گیا اور یہ مضمون مسدد کی حدیث میں بھی ہے لیکن مجھے اچھی طرح محفوظ نہیں اور موسیٰ نے یوں کہا ہے حدثنا حماد عن الجریری عن ابی النضرة عن الطفاوی

یہ حدیث شیئر کریں