سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 917

قیدیوں کو اسلام پیش کیے بغیر قتل کر ڈالنا

راوی: عثمان بن ابی شیبہ , احمد بن مفضل , اسباط بن نصر , سدی , مصعب بن سعد , سعد

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَسَمَّاهُمْ وَابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَأَمَّا ابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَی الْبَيْعَةِ جَائَ بِهِ حَتَّی أَوْقَفَهُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَأْبَی فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَا کَانَ فِيکُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَی هَذَا حَيْثُ رَآنِي کَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ فَقَالُوا مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِکَ أَلَا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَکُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ قَالَ أَبُو دَاوُد کَانَ عَبْدُ اللَّهِ أَخَا عُثْمَانَ مِنْ الرِّضَاعَةِ وَکَانَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ وَضَرَبَهُ عُثْمَانُ الْحَدَّ إِذْ شَرِبَ الْخَمْرَ

عثمان بن ابی شیبہ، احمد بن مفضل، اسباط بن نصر، سدی، مصعب بن سعد، حضرت سعد سے روایت ہے کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لوگوں کو امن دیا مگر چار مردوں اور عورتوں کو اس سے مستثنی رکھا۔ راوی نے ان کے نام ذکر کئے جن میں ابن سرح کا نام بھی تھا پس ابن سرح تو عثمان بن عفان کے پاس چھپ رہے (یہ حضرت عثمان کے رضاعی بھائی تھے) جب رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے لوگوں کو بیعت کے لئے بلایا تو حضرت عثمان نے بن سرح کو آپ کے سامنے لا کھڑا کیا اور بولے اے اللہ کے نبی عبداللہ سے بیعت لے لیجئے آپ نے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور بیعت نہ کی اور تین مرتبہ آپ نے ایسا ہی کیا تین مرتبہ انکار کرنے کے بعد آپ نے بیعت لی اور اپنے اصحاب سے فرمایا کیا تم میں کوئی بھی اتنا سمجھدار نہ تھا کہ جب میں نے اس کی بیعت لینے سے ہاتھ کھینچ لیا اور بیعت نہ کی تو اس کو قتل کر ڈالتا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم نہیں سمجھ پائے کہ آپ کے دل میں کیا ہے اگر آپ آنکھ سے بھی اشارہ کر دیتے تو ہم اس کو قتل کر ڈالتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نبی کے لئے آنکھوں کی خیانت جائز نہیں (یعنی نبی کیلئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ چپکے چپکے آنکھوں سے اشارے کنائے کرے) ابوداد کہتے ہیں کہ ابن سرح حضرت عثمان کارضاعی بھائی تھا اور ولید بن عقبہ ان کا اخیافی بھائی تھا اس نے شراب پی تو حضرت عثمان نے اس پر حد جاری فرمائی۔

Narrated Sa'd:
On the day when Mecca was conquered, the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave protection to the People except four men and two women and he named them. Ibn AbuSarh was one of them.
He then narrated the tradition. He said: Ibn AbuSarh hid himself with Uthman ibn Affan. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) called the people to take the oath of allegiance, he brought him and made him stand before the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said: Apostle of Allah, receive the oath of allegiance from him. He raised his head and looked at him thrice, denying him every time. After the third time he received his oath. He then turned to his Companions and said: Is not there any intelligent man among you who would stand to this (man) when he saw me desisting from receiving the oath of allegiance, and kill him? They replied: We do not know, Apostle of Allah, what lies in your heart; did you not give us an hint with your eye? He said: It is not proper for a Prophet to have a treacherous eye.

یہ حدیث شیئر کریں