سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 963

عورت اور غلام کو غنیمت کو مال میں سے کچھ حصہ ملنا چاہیے یا نہیں؟

راوی: ابراہیم بن سعید , زید ابن حباب , رافع بن سلمہ بن زیادہ , حشرج بن زیاد نے اپنی دادی ام زیاداشجعیہ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ وَغَيْرُهُ قَالَا أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِي حَشْرَجُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ أَبِيهِ أَنَّهَا خَرَجَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَادِسَ سِتِّ نِسْوَةٍ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَيْنَا فَجِئْنَا فَرَأَيْنَا فِيهِ الْغَضَبَ فَقَالَ مَعَ مَنْ خَرَجْتُنَّ وَبِإِذْنِ مَنْ خَرَجْتُنَّ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْنَا نَغْزِلُ الشَّعَرَ وَنُعِينُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَعَنَا دَوَائُ الْجَرْحَی وَنُنَاوِلُ السِّهَامَ وَنَسْقِي السَّوِيقَ فَقَالَ قُمْنَ حَتَّی إِذَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ أَسْهَمَ لَنَا کَمَا أَسْهَمَ لِلرِّجَالِ قَالَ قُلْتُ لَهَا يَا جَدَّةُ وَمَا کَانَ ذَلِکَ قَالَتْ تَمْرًا

ابراہیم بن سعید، زید ابن حباب، رافع بن سلمہ بن زیاد ہ، حشرج بن زیاد نے اپنی دادی ام زیاد اشجعیہ سے روایت کیا ہے کہ وہ خیبر کی جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلیں۔ ان کے علاوہ چھ عورتیں اور تھیں۔ ام زیاد کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر ملی تو آپ نے ہم کو بلا بھیجا۔ ہم گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں تھے۔ آپ نے پوچھا تم کس کے ساتھ آئیں اور کس کی اجازت سے آئیں؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم نکلیں ہم بالوں کو بٹتی ہیں اور اس کی مدد سے اللہ کی راہ میں مدد پہنچاتی ہیں اور ہمارے ساتھ زخمیوں کی دوا ہے۔ ہم مجاہدوں کو تیر لا لا کر دیتی ہیں اور ان کو ستو گھول کر پلاتی ہیں۔ آپ نے فرمایا اچھا تو پھر رہو۔ یہاں تک کہ خیبر فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ویسا ہی حصہ دیا جیسا کہ مردوں کو دیا تھا۔ حشرج بن زیاد نے کہا میں نے ان سے پوچھا دادی اماں! وہ حصہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا کھجوریں تھیں۔

Narrated Umm Ziyad:
Hashraj ibn Ziyad reported on the authority of his grandmother that she went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for the battle of Khaybar. They were six in number including herself.
(She said): When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was informed about it, he sent for us. We came to him, and found him angry.
He said: With whom did you come out, and by whose permission did you come out?
We said: Apostle of Allah, we have come out to spin the hair, by which we provide aid in the cause of Allah. We have medicine for the wounded, we hand arrows (to the fighters), and supply drink made of wheat or barley.
He said: Stand up. When Allah bestowed victory of Khaybar on him, he allotted shares to us from spoils that he allotted to the men. He (Hashraj ibn Ziyad) said: I said to her: Grandmother, what was that? She replied: Dates.

یہ حدیث شیئر کریں