غنیمت کے ماسوا انعام کے طور پر کچھ دینے کا بیان
راوی: وہب بن بقیہ , خالد , داؤد , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ قَالَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا فَلَهُ مِنْ النَّفَلِ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَتَقَدَّمَ الْفِتْيَانُ وَلَزِمَ الْمَشْيَخَةُ الرَّايَاتِ فَلَمْ يَبْرَحُوهَا فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَالَ الْمَشْيَخَةُ کُنَّا رِدْئًا لَکُمْ لَوْ انْهَزَمْتُمْ لَفِئْتُمْ إِلَيْنَا فَلَا تَذْهَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَی فَأَبَی الْفِتْيَانُ وَقَالُوا جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلْ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ إِلَی قَوْلِهِ کَمَا أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَيْتِکَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لَکَارِهُونَ يَقُولُ فَکَانَ ذَلِکَ خَيْرًا لَهُمْ فَکَذَلِکَ أَيْضًا فَأَطِيعُونِي فَإِنِّي أَعْلَمُ بِعَاقِبَةِ هَذَا مِنْکُمْ
وہب بن بقیہ، خالد، داؤد، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر کے موقعہ پر فرمایا جو شخص یہ یہ کام کرے گا اس کو یہ یہ انعام ملے گا۔ تو جو جوان تھے وہ آگے بڑھے اور بوڑھے لوگ جھنڈ کے پاس کھڑے ہوئے اور وہیں جم گئے جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح عنایت فرما دی تو بوڑھوں نے کہا ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے اگر تم کو شکست ہوتی تو ہماری ہی طرف پلٹ کر آتے لہذا یہ نہیں ہو سکتا کہ مال غنیمت سارا کا سارا تم ہی لے لو اور ہمیں کچھ نہ ملے لیکن جوانوں نے یہ بات نہ مانی اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ انعام صرف ہمارے لئے ہی مقرر فرمایا ہے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں جن کا مفہوم یہ ہے کہ اے محمد! یہ لوگ تم سے انفال کے متعلق دریافت کرتے ہیں تو ان کو بتا دیجئے کہ انفال اللہ اور اس کے رسول کا حق ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے تم کو حق کے ساتھ تمہارے گھر سے نکالا اور مومنین کی ایک جماعت اس کو (یعنی مدینہ سے باہر جا کر مقابلہ کرنے کو) ناپسند کرتی تھی لیکن اللہ کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر تھا اور ایسا ہی ہو کر رہا لہذا تم میرا کہا مانو کیونکہ تمہاری بہ نسبت میں اس کے انجام سے زیادہ واقف ہوں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said on the day of Badr: He who does such-and-such, will have such-and such. The young men came forward and the old men remained standing near the banners, and they did not move from there. When Allah bestowed victory on them, the old men said: We were support for you. If you had been defeated, you would have returned to us. Do not take this booty alone and we remain (deprived of it). The young men refused (to give), and said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has given it to us. Then Allah sent down: "They ask thee concerning (things taken as) spoils of war, Say: (Such) spoils are at the disposal of Allah and the Apostle……Just as they Lord ordered thee out of thy house in truth, even though a party among the believers disliked it." This proved good for them. Similarly obey me. I know the consequence of this better than you.
