سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 1119

قسامت کا بیان

راوی: احمد بن عمر بن سرح , ابن وہب مالک , ابی لیلی ابن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل , سہل بن ابی حثمہ اور ان کی قوم کے بعض بڑے افراد

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي لَيْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَی خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَی يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَأَقْبَلَ حَتَّی قَدِمَ عَلَی قَوْمِهِ فَذَکَرَ لَهُمْ ذَلِکَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَکْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَکَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي کَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَبِّرْ کَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَکَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَکُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَکَتَبَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَکُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا مُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّی أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ لَقَدْ رَکَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ

احمد بن عمر بن سرح، ابن وہب مالک، ابی لیلی ابن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل، حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی حثمہ اور ان کی قوم کے بعض بڑے افراد سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مسعود کسی پریشانی کی وجہ سے خیبر کی طرف نکلے تو محیصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس آئے اور انہوں نے بتلایا کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کردیا گیا اور انہیں کسی گڑھے میں یا کسی چشمہ میں پھینک دیا گیا ہے اور پھر وہ یہودیوں کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ تم نے ہی اللہ کی قسم عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کیا ہے وہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ وہ واپس اپنی قوم میں آگئے اور ان سے اس سب کا تذکرہ کیا پھر وہ اور ان کے بھائی حویصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو ان سے بڑے تھے اور عبدالرحمن بن سہل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو محیصہ نے بات شروع کی اور وہ خیبر میں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے کو بڑا رکھ۔ آپ عمر میں بڑا چاہتے تھے۔ تو حویصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گفتگو کی پھر محیصہ نے گفتگو کی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یا تو وہ دیت دیں تمہارے ساتھی کی اور یا یہ کہ ان سے اعلان جنگ کردیا جائے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس طرح لکھ دیا تو انہوں نے لکھا کہ اللہ کی قسم ہم نے اسے قتل نہیں کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کہ کیا تم حلف اٹھاتے ہو؟ پھر تم اپنے ساتھی ( عبداللہ بن سہل) کے خون کے مستحق ہوجاؤ گے انہوں نے کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر یہودی تمہارے لئے قسم اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ وہ تو مسلمان نہیں ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے انہیں دیت ادا کی۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پاس سو اونٹنیاں بھیجیں یہاں تک کہ ان کے گھروں میں داخل کردی گئیں سہل کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں