سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1404

نرمی کا بیان

راوی: عثمان , ابوبکر , ابوشیبہ , محمد بن صباح بزارِ , مقدام بن شریح

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ وَأَبُو بَکْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ قَالُوا حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الْبَدَاوَةِ فَقَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَی هَذِهِ التِّلَاعِ وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِي يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَکُنْ فِي شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْئٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي حَدِيثِهِ مُحَرَّمَةٌ يَعْنِي لَمْ تُرْکَبْ

عثمان، ابوبکر، ابوشیبہ، محمد بن صباح بزارِ، حضرت مقدام بن شریح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جنگل جانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگل میں جایا کرتے تھے ان نالوں کی طرف اور ایک مرتبہ آپ نے جنگل میں جانے کا ارادہ فرمایا تو میرے پاس ایک ایسی اونٹنی بھیجی جس پر ابھی تک سواری نہیں کی گئی تھی۔ زکواة کے اونٹوں میں سے اور مجھ سے فرمایا کہ اے عائشہ نرمی برتا کرو کہ نرمی کبھی بھی کسی چیز میں نہیں ہوتی مگر یہ کہ اسے مزین کردیتی اور جس چیز سے نرمی نکال دی جاتی ہے تو اسے عیب دار کردیتی ہے۔ محمد بن الصباح نے اپنی حدیث میں محرمة کے معنی بتائے کہ وہ اونٹنی جس پر سواری نہ کی گئی۔

Narrated Aisha, Ummul Mu'minin:
Al-Miqdam ibn Shurayh, quoting his father, said: I asked Aisha about living in the desert. She said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to go to the desert to these rivulets. Once he intended to go to the desert and he sent to me a she-camel from the camel of sadaqah which had not been used for riding so far. He said to me: Aisha! show gentleness, for if gentleness is found in anything, it beautifies it and when it is taken out from anything it damages it.

یہ حدیث شیئر کریں