پڑوسی کے حقوق کا بیان
راوی: محمد بن متوکل عسقلانی , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابوسلمہ , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ
محمد بن متوکل عسقلانی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے۔
