سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 188

عمال حکومت اور قاضیوں کو ملنے والے ہدایا کا بیان

راوی: مسدد , یحیی , اسمعیل بن ابی خالد , قیس , عدی بن عمیرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ عُمَيْرَةَ الْکِنْدِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عُمِّلَ مِنْکُمْ لَنَا عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِنْهُ مِخْيَطًا فَمَا فَوْقَهُ فَهُوَ غُلٌّ يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَسْوَدُ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَکَ قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالَ سَمِعْتُکَ تَقُولُ کَذَا وَکَذَا قَالَ وَأَنَا أَقُولُ ذَلِکَ مَنْ اسْتَعْمَلْنَاهُ عَلَی عَمَلٍ فَلْيَأْتِ بِقَلِيلِهِ وَکَثِيرِهِ فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَهُ وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَی

مسدد، یحیی، اسماعیل بن ابی خالد، قیس، عدی بن عمیرہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو تم میں سے جو شخص ہمارے کسی کام پر عامل مقرر ہو، پھر وہ ہم سے ایک دھاگے یا اس سے کچھ کم بھی چھپائے گا (آمدنی اور محصولات میں سے) تو وہ خیانت ہے اور قیامت کے روز اس کے ساتھ آئے گا (یہ بات سن کر) ایک کالے رنگ کے انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے گویا کہ میں انہیں دیکھ رہا ہوں اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا عمل مجھ سے واپس لے لیجئے (غالبا حضور نے انہیں کسی کام پر عامل بنایا تھا) آپ نے فرمایا وہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے آپ سے سنا ہے کہ آپ فلاں فلاں بات فرما رہے تھے آپ نے فرمایا اور میں تو یہ کہتا ہوں کہ جسے ہم کسی کام پر مقرر کریں تو وہ تمام آمدنی خواہ وہ تھوڑی ہو یا زیادہ ہمارے پاس لے آئے اور جو کچھ دے دیا جائے وہ لے لے اور جس سے منع کر دیا جائے اس سے رک جائے۔

Narrated Adi ibn Umayrah al-Kindi:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: O people, if any of you is put in an administrative post on our behalf and conceals from us a needle or more, he is acting unfaithfully, and will bring it on the Day of Resurrection. A black man from the Ansar, as if I am seeing him, stood and said: Apostle of Allah, take back from me my post. He asked: What is that? He replied: I heard you say such and such. He said: And I say that. If we appoint anyone to an office, he must bring what is connected with it, both little and much. What he is given, he may take, and he must refrain from what is kept away from him.

یہ حدیث شیئر کریں