سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ خرید وفروخت کا بیان ۔ حدیث 27

طبیب کی کمائی کا بیان

راوی: عبیداللہ بن معاذ , شعبہ , عبداللہ بن ابی سفر , شعبی , خارجہ بن صلت

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ فَأَتَوْهُ فَقَالُوا إِنَّکَ جِئْتَ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَارْقِ لَنَا هَذَا الرَّجُلَ فَأَتَوْهُ بِرَجُلٍ مَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ فَرَقَاهُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً وَکُلَّمَا خَتَمَهَا جَمَعَ بُزَاقَهُ ثُمَّ تَفَلَ فَکَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْهُ شَيْئًا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَهُ لَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَکَلَ بِرُقْيَةٍ بَاطِلٍ لَقَدْ أَکَلْتَ بِرُقْيَةٍ حَقٍّ

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، عبداللہ بن ابی سفر، شعبی، خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں وہ ایک قوم کے پاس گزرے اس قوم کے لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ تم بیشک اس آدمی (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے خیر لے کر آئے ہو، پس ہمارے اس آدمی کیلئے تعویذ کر دو، پھر وہ ایک مغلوب الحو اس شخص کو جکڑ کر لائے تو انہوں نے سورت فاتحہ کے ذریعہ اس پر تعویذ کیا تین دن تک صبح شام اور جب بھی سورت فاتحہ ختم کرتے تو منہ پر تھوک جمع کر کے اس آدمی کے اوپر تھوکتے وہ ایسا ہو گیا کہ بندشوں سے چھٹکارا پایا ہو، ان لوگوں نے انہیں کوئی چیز دی، وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کھا، میری عمر کی قسم کوئی تو باطل تعویذ کر کے کھاتا ہے (تو وہ ہلاک ہو گیا) بیشک تو نے تو سچا کیا ہے (یعنی جو لوگ باطل رقیہ کرتے ہیں وہ ہلاکت میں پڑ گئے لیکن تمہارا تعویز تو بالکل حق ہے لہذا اس کے عوض میں ملنے والی چیز کھا سکتے ہو )

Narrated Alaqah ibn Sahar at-Tamimi:
Alaqah passed by a clan (of the Arab) who came to him and said: You have brought what is good from this man. Then they brought a lunatic in chains. He recited Surat al-Fatihah over him three days, morning and evening. When he finished, he collected his saliva and then spat it out, (he felt relief) as if he were set free from a bond. They gave him something (as wages). He then came to the Prophet (peace_be_upon_him) and mentioned it to him. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Accept it, for by my life, some accept it for a worthless charm, but you have done so far a genuine one.

یہ حدیث شیئر کریں