سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ کھانے پینے کا بیان ۔ حدیث 463

جن جانوروں کی حرمت کا ذکر قرآن میں آیا

راوی:

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ زَكَرِيَّا قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ التَّمِيمِيِّ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ أَقْبَلَ رَاجِعًا مِنْ عِنْدِهِ فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ عِنْدَهُمْ رَجُلٌ مَجْنُونٌ مُوثَقٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ أَهْلُهُ إِنَّا حُدِّثْنَا أَنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا قَدْ جَاءَ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ تُدَاوِيهِ فَرَقَيْتُهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ فَأَعْطَوْنِي مِائَةَ شَاةٍ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ هَلْ إِلَّا هَذَا وَقَالَ مُسَدَّدٌ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ هَلْ قُلْتَ غَيْرَ هَذَا قُلْتُ لَا قَالَ خُذْهَا فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ

مسدد، یحیی، زکریا، عامر، خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے پاس حاضر ہوئے اور اسلام لائے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس لوٹے تو ایک ایسی قوم کے پاس سے گذرے جن کے درمیان ایک پاگل آدمی زنجیروں سے بندھا پڑا تھا۔ اس پاگل کے والیوں نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ تمہارے ساتھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک خیر (دین) لے کر آئے پس کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس سے ہم اس کا علاج کریں میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ تندرست ہو گیا تو انہوں نے مجھے ایک سو بکریاں دیں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور انہیں بتلایا تو آپ نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی کچھ پڑھا تھا، جبکہ مسدد نے اپنی روایت میں ایک دوسری جگہ پر کہا کہ کیا تو نے اس کے علاوہ کچھ کہا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے فرمایا کہ اسے لے لو۔ قسم ہے میری عمر کی لوگ باطل طریقہ سے دم درود کر کے کھا لیتے ہیں تم نے تو حق طریقہ سے تعویذ وغیرہ کر کے کھایا

یہ حدیث شیئر کریں