سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ لڑائی اور جنگ وجدل کا بیان ۔ حدیث 931

جساسہ کے بیان میں

راوی: نفیلی , عثمان بن عبدالرحمن , ابوذئب , زہری , ابوسلمہ , فاطمہ بنت قیس, رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ الْعِشَائَ الْآخِرَةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ إِنَّهُ حَبَسَنِي حَدِيثٌ کَانَ يُحَدِّثُنِيهِ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ عَنْ رَجُلٍ کَانَ فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعْرَهَا قَالَ مَا أَنْتِ قَالَتْ أَنَا الْجَسَّاسَةُ اذْهَبْ إِلَی ذَلِکَ الْقَصْرِ فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَجُرُّ شَعْرَهُ مُسَلْسَلٌ فِي الْأَغْلَالِ يَنْزُو فِيمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَقُلْتُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا الدَّجَّالُ خَرَجَ نَبِيُّ الْأُمِّيِّينَ بَعْدُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَطَاعُوهُ أَمْ عَصَوْهُ قُلْتُ بَلْ أَطَاعُوهُ قَالَ ذَاکَ خَيْرٌ لَهُمْ

نفیلی، عثمان بن عبدالرحمن، ابوذئب، زہری، ابوسلمہ، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات عشاء کی نماز تاخیر کی پھر گھر سے باہر نکلے تو فرمایا کہ مجھے ایک بات نے جو تمیم داری ایک شخص کے بارے میں مجھ سے کر رہے تھے روک لیا۔ وہ شخص سمندروں کے جزیروں میں سے کسی جزیرہ میں تھا وہ کہتا ہے کہ اچانک میں ایک عورت کے سامنے گیا جو اپنے بال گھسیٹ رہی تھی وہ کہنے لگا کہ تو کون ہے؟ اس عورت نے کہا میں جساسہ (دجال کی جاسوس ہوں) تو اس محل کی جانب چل پس میں وہاں آیا تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنے بال کھینچ رہا ہے اور زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے زمین و آسمان کے درمیان اچھل کود رہا ہے میں نے کہا کہ تو کون ہے؟ وہ کہنے لگا کہ میں دجال ہوں کیا امیوں کے نبی ظاہر ہوگئے ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں تو کہنے لگا کہ انہوں نے اس کی اطاعت کی ہے یا نافرمانی کی؟ میں نے کہا کہ نہیں بلکہ اس کی اطاعت کی ہے کہنے لگا کہ وہی ان کے لئے بہتر ہے۔

Narrated Fatimah, daughter of Qays:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) once delayed the congregational night prayer.
He came out and said: The talk of Tamim ad-Dari detained me. He transmitted it to me from a man who was on of of the islands of the sea. All of a sudden he found a woman who was trailing her hair. He asked: Who are you?
She said: I am the Jassasah. Go to that castle. So I came to it and found a man who was trailing his hair, chained in iron collars, and leaping between Heaven and Earth.
I asked: Who are you? He replied: I am the Dajjal (Antichrist). Has the Prophet of the unlettered people come forth now? I replied: Yes. He said: Have they obeyed him or disobeyed him? I said: No, they have obeyed him. He said: That is better for them.

یہ حدیث شیئر کریں