سنن ابوداؤد ۔ جلد سوم ۔ سزاؤں کا بیان ۔ حدیث 970

اللہ اور رسول سے جنگ کرنے کا بیان

راوی: سلیمان بن حرب , حماد , ابوایوب , ابوقلابہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُکْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّی جِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَهَؤُلَائِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَکَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ

سلیمان بن حرب، حماد، ابوایوب، ابوقلابہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ222 قبیلہ" عکل" یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے پس انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ان کے لئے دودھ دینے والی اونٹنیوں کا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ کو پئیں چنانچہ وہ چلے گئے (علاج کے بعد) جب وہ تندرست ہوگئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چرواہے کو قتل کردیا اور جانوروں کو ہنکا کرلے گئے صبح کو اس کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو بھیجا کہ پس جب دن چڑھے وہ انہیں پکڑ کرلائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ان کے لئے کہ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور انہیں حرہ میں (جومدینہ کے دونوں کناروں کے پاس ایک بہت بڑا قطعہ زمین ہے جہاں سیاہ پتھر پڑے ہوئے ہیں) ڈال دیا گیا اور ان کی یہ حالت ہوگئی کہ وہ پیاس سے تڑپ کر پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہ پلایا جاتا ۔ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ تھے انہوں نے چوری کی، قتل کیا اور ایمان لانے کے بعد پھر کفر کی راہ اختیار کی اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔

یہ حدیث شیئر کریں