اگر دوران سجدہ کچھ نہ پڑھے تو سجدہ جب بھی ادا ہوجائے گا
راوی: محمد بن عبداللہ بن یزیدمقری ابویحیی , بصری , وہ اپنے والد سے , اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ , علی بن یحیی بن خلاد بن مالک بن رافع بن مالک , عمہ رفاعة بن رافع
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ أَبُو يَحْيَی بِمَکَّةَ وَهُوَ بَصْرِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ يَحْيَی بْنِ خَلَّادِ بْنِ مَالِکِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَهُ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَأَتَی الْقِبْلَةَ فَصَلَّی فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْکَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَذَهَبَ فَصَلَّی فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُ صَلَاتَهُ وَلَا يَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَی صَلَاتَهُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْکَ اذْهَبْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عِبْتَ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاةُ أَحَدِکُمْ حَتَّی يُسْبِغَ الْوُضُوئَ کَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَيَغْسِلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَی الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحَ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَی الْکَعْبَيْنِ ثُمَّ يُکَبِّرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَحْمَدَهُ وَيُمَجِّدَهُ قَالَ هَمَّامٌ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ وَيَحْمَدَ اللَّهَ وَيُمَجِّدَهُ وَيُکَبِّرَهُ قَالَ فَکِلَاهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ وَيَقْرَأَ مَا تَيَسَّرَ مِنْ الْقُرْآنِ مِمَّا عَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَذِنَ لَهُ فِيهِ ثُمَّ يُکَبِّرَ وَيَرْکَعَ حَتَّی تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يَقُولَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَسْتَوِيَ قَائِمًا حَتَّی يُقِيمَ صُلْبَهُ ثُمَّ يُکَبِّرَ وَيَسْجُدَ حَتَّی يُمَکِّنَ وَجْهَهُ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ جَبْهَتَهُ حَتَّی تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ وَيُکَبِّرَ فَيَرْفَعَ حَتَّی يَسْتَوِيَ قَاعِدًا عَلَی مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمَ صُلْبَهُ ثُمَّ يُکَبِّرَ فَيَسْجُدَ حَتَّی يُمَکِّنَ وَجْهَهُ وَيَسْتَرْخِيَ فَإِذَا لَمْ يَفْعَلْ هَکَذَا لَمْ تَتِمَّ صَلَاتُهُ
محمد بن عبداللہ بن یزید مقری ابویحیی، بصری، وہ اپنے والد سے، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، علی بن یحیی بن خلاد بن مالک بن رافع بن مالک، عمہ رفاعة بن رافع سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور خانہ کعبہ کے نزدیک جا کر اس نے نماز ادا کی جس وقت وہ شخص نماز سے فراغت حاصل کر چکا تو وہ شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور تمام حاضرین اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وعلیک۔ یعنی تم پر سلام ہو۔ جاؤ تم نماز ادا کرلو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ چنانچہ وہ آدمی پھر نماز ادا کرنے گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت اس کی نماز کو دیکھ رہے تھے لیکن اس کو علم نہیں تھا کہ اس کی نماز میں کیا ہے اور کس قسم کی کمی ہے؟ جس وقت وہ نماز ادا کر چکا تو وہ شخص حاضر ہوا اور اس نے تمام حاضرین کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وعلیک۔ (یعنی تم پر سلامتی ہو) تم واپس جاؤ تم اور نماز ادا کرو تم نے نماز نہیں ادا کی۔ اس شخص نے اسی طرح سے دو یا تین مرتبہ نماز ادا کی آخر اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری نماز میں تو میں کسی قسم کی کوئی کمی محسوس نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کی نماز مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ وضو مکمل نہ کرلو۔ جس طریقہ سے کہ اللہ نے حکم فرمایا ہے مطلب یہ ہے کہ تم چہرہ دھو ڈالو اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوؤ اور تم مسح کرو سر پر اور دونوں پاؤں دھو ڈالو۔ دونوں ٹخنوں تک پھر اللہ تعالیٰ کی عظمت بیان کرو (تکبیر تحریمہ پڑھو) اور اس کی تعریف کرو اور عظمت بیان کرو (ثناء پڑھو) جو آسان ہو اتنا قرآن پڑھے اس میں سے جتنا اللہ تعالیٰ نے اسے سکھلایا ہے اور حکم فرمایا پھر تکبیر پڑھو اس میں سے جس قدر اللہ تعالیٰ نے اس کو سکھلایا ہے اور حکم فرمایا پھر تکبیر پڑھو اور رکوع کرو۔ حتی کہ اس کے تمام کے تمام جوڑ اپنی جگہ آجائیں اور ڈھیلے پڑجائیں پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہو پھر سیدھا کھڑا ہو۔ یہاں تک کہ اس کی پشت برابر ہو جائے پھر تکبیر پڑھو اور سجدہ کرو یہاں تک کہ اس کا چہرہ جم جائے اور پیشانی بھی جم جائے اور تمام کے تمام جوڑ اپنی جگہ آجائیں اور سب کے سب جوڑ ڈھیلے پڑجائیں پھر تکبیر پڑھو اور اٹھ جاؤ۔ یہاں تک اپنے سرین پر سیدھا بیٹھ جائے اور اپنی پشت سیدھی کرو پھر تکبیر کہے اور سجدہ کرے حتی کہ اس کا چہرہ جم جائے اور وہ ڈھیلا پڑھ جائے اگر ایسا نہیں کرے گا تو اس کی نماز پوری نہ ہوئی۔
Rabi’ah bin Ka’b Al-Aslami said: “I used to bring to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم water for Wula’ and serve him. He said: ‘Ask of me.’ I said: ‘I want to be with you in Paradise.’ He said: ‘Is there anything else?’ I said: ‘That is all.’ He said: ‘Help me to fulfil your wish by prostrating a great deal.” (Sahih)
