سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ نماز شروع کرنے سے متعلق احادیث ۔ حدیث 1320

نماز پڑھنے کے واسطے کم از کم کیا شرائط ہیں؟

راوی: محمد بن بشار , یحیی , سعید , قتادہ , زرارة بن اوفی , سعد بن ہشام

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاکَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لِمَا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّکُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي ثَمَانِ رَکَعَاتٍ لَا يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَةِ فَيَجْلِسُ فَيَذْکُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَيَدْعُو ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا

محمد بن بشار، یحیی، سعید، قتادہ، زرارة بن اوفی، سعد بن ہشام سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا کہ ام المومنین مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وتر کی نماز کے متعلق بتلاؤ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے سامان کرکے رکھتے ہیں یعنی مسواک اور وضو کا پانی ہم تیار رکھتے تھے پھر جس وقت اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اٹھا دیتا تھا رات میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسواک فرماتے اور وضو فرماتے اور آٹھ رکعات ادا فرماتے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے درمیان میں بیٹھا کرتے تھے لیکن آٹھویں رکعت کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ جاتے تھے اور یاد الٰہی میں مشغول ہوجاتے اور دعا مانگتے پھر سلام پھیرتے اس قدر آواز سے کہ ہم کو آواز سنائی دیتی۔

It was narrated that Saad said: “I used to see the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saying the Taslim to his right and to his left until the whiteness of his cheek could be seen.” Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Abdullah bin Ja’far; (one of the narrators in the chain) there is no harm in him, and ‘Abdullah bin Ja’far bin Najih, the father of ‘Ali bin Al-Madini, is an abandoned narrator of Hadith. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں