سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1384

جمعہ کے دن اگر غسل نے کرے تو کیا کرنا چاہئے؟

راوی: محمود بن خالد , ولید , عبداللہ بن العلاء , قاسم بن محمد بن ابی بکر

أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهُمْ ذَکَرُوا غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا کَانَ النَّاسُ يَسْکُنُونَ الْعَالِيَةَ فَيَحْضُرُونَ الْجُمُعَةَ وَبِهِمْ وَسَخٌ فَإِذَا أَصَابَهُمْ الرَّوْحُ سَطَعَتْ أَرْوَاحُهُمْ فَيَتَأَذَّی بِهَا النَّاسُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَوَ لَا يَغْتَسِلُونَ

محمود بن خالد، ولید، عبداللہ بن العلاء، قاسم بن محمد بن ابی بکر سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جمعہ کے غسل کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں لوگ عالیہ میں رہائش کیا کرتے تھے (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو کہ مدینہ منورہ کے نزدیک اونچائی پر واقع ہے) اور وہ جمعہ میں آتے تو وہ لوگ میلے کچیلے آتے تو جس وقت ہوا چلتی تھی تو وہ ہوا ان کے جسم کی بدبو اڑاتی تھی۔ اس وجہ سے لوگوں کو تکلیف محسوس ہوتی تھی تو جس وقت خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یہ بات عرض کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ غسل کس وجہ سے نہیں کرتے؟

It was narrated from Aws Aws that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Whoever washes (Ghassala) and performs Ghusl, comes early to the Masjid and sits near the Imam, nd does not engage in idle talk, he will have for every step he takes (the reward of) a year’s worth of good deeds, fasting it and praying Qiyam during it.” (Sahih).

یہ حدیث شیئر کریں