سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ بارش طلبی کی نماز سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1530

ستاروں کی وجہ سے مینہ برسنے کے عقیدہ کا رد

راوی: قتیبہ , سفیان , صالح بن کیسان , عبیداللہ بن عبداللہ , زید بن خالد جہنی

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ مُطِرَ النَّاسُ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ تَسْمَعُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ مَا أَنْعَمْتُ عَلَی عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلَّا أَصْبَحَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بِهَا کَافِرِينَ يَقُولُونَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَأَمَّا مَنْ آمَنَ بِي وَحَمِدَنِي عَلَی سُقْيَايَ فَذَاکَ الَّذِي آمَنَ بِي وَکَفَرَ بِالْکَوْکَبِ وَمَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَاکَ الَّذِي کَفَرَ بِي وَآمَنَ بِالْکَوْکَبِ

قتیبہ، سفیان، صالح بن کیسان، عبیداللہ بن عبد اللہ، زید بن خالد جہنی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بارش ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم لوگوں نے نہیں سنا کہ تمہارے رب نے رات کو کیا حکم فرمایا ہے؟ اس نے فرمایا میں جب اپنے بندوں پر کسی نعمت کا نزول کرتا ہوں تو ان میں سے کچھ لوگ اس کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فلاں ستارے کی وجہ سے مینہ برسا۔ چنانچہ جو شخص مجھ پر ایمان لایا اور بارش کے برسنے پر میرا شکر ادا کیا تو وہ شخص مجھ پر ایمان لایا اور ستارے سے کفر اختیار کیا اور جس کسی نے کہا کہ ستارے کی وجہ سے مینہ برسا تو اس نے مجھ سے کفر اختیار کیا اور ستارے پر ایمان لے آیا۔

It was narrated that Anas said: “There was no rain for a year, so some of the Muslims went to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, one Friday and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, there has been no rain; the land has become bare and our wealth has been destroyed.’ He raised his hands, and we did not see any cloud in the sky. He stretched forth his hands until I could see the whiteness of his armpits, praying to Allah for rain. When we finished praying Jumu’ah, even a young man whose house was nearby was worried about how he would get home. That lasted for a week, then on the following Friday they said: ‘Messenger of Allah, houses have been destroyed and all travel has ceased.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم smiled at how quickly the sons of Adam become weary, and he said with his hands raised: ‘Allah, around us and not on us, and it dispersed from Al Madinah.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں