سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ جنائز کے متعلق احادیث ۔ حدیث 1846

میت کو بوسہ دینے سے متعلق

راوی: سوید , عبداللہ , معمرو یونس , زہری , ابوسلمہ , عائشہ

أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ قَالَ مَعْمَرٌ وَيُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ أَقْبَلَ عَلَی فَرَسٍ مِنْ مَسْکَنِهِ بِالسُّنُحِ حَتَّی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُکَلِّمْ النَّاسَ حَتَّی دَخَلَ عَلَی عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّی بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَکَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ فَبَکَی ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْکَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي کَتَبَ اللَّهُ عَلَيْکَ فَقَدْ مِتَّهَا

سوید، عبد اللہ، معمرو یونس، زہری، ابوسلمہ، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکر ایک گھوڑے پر اپنے مکان میں تشریف لائے جو مکان (مقام) سخ میں واقع تھا۔ یہاں تک کہ وہ گھوڑے سے نیچے اتر گئے اور مسجد میں تشریف لے گئے اور انہوں نے کسی شخص سے گفتگو نہیں فرمائی اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ مبارک میں تشریف لے گئے اور اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک لائن والی جس میں کہ لال رنگ یا کالے رنگ کی دھاریاں تھیں اس چادر سے ڈھانک دیا گیا تھا (اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہو چکی تھی) ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور کھولا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جنازہ پر جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بوسہ دیا اور رونے لگ گئے اور فرمایا کہ آپ پر میرے والدین فدا ہو جائیں اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوسری مرتبہ وفات نہ دے گا۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “When a young daughter of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
was dying, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم picked her up and held her to his chest, then he put his hand on her, and she died in front of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Umm Ayman wept and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :, said to her: ‘Umm Ayman, are you weeping when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is with you?’ She said: ‘Why shouldn’t I weep when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is weeping?’ He said: ‘I am not weeping, rather it is compassion.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The believer is fine whatever the situation; even when his soul is being pulled from his body and he praises Allah, the Mighty and Sublime “ (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں